ماسکو: روس کے ایک سرکس میں ورکر کو اپنی مہم جوئی اس وقت نہایت مہنگی پڑ گئی جب وہ چوری چھپے ریچھ کے پنجرے میں داخل ہوا اور اس کے بعد اسے اپنی زندگی سے ہاتھ دھونے پڑے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ماسکو کے ایک سرکس میں 28 سالہ ورکر ویلنٹین بلیخ کو جو پنجروں کی صفائی پر مامور تھا، ریچھ جیسے خون خوار جانور کو سدھانے کا شوق چرا گیا، اس شوق کو پورا کرنے کے لیے اس نے چپکے سے چابیاں حاصل کیں اور بڑے اعتماد سے ریچھ کے پنجرے میں داخل ہوا کہ وہ اس درندے کے ساتھ گفتگو کر سکے گا۔
تاہم، اس کی یہ جرات ایک خوف ناک خواب میں بدل گئی جب سات سالہ درندے نے اس پر حملہ کر کے اس کی کھوپڑی پھاڑ کر رکھ دی اور بدن کو پنجوں کے وار سے چیر پھاڑ دیا۔
گریٹ ماسکو اسٹیٹ سرکس کے ملازمین نے صفائی کرنے والے ورکر کو ریچھ کے پنجرے سے نکال لیا لیکن وہ شدید زخمی ہو چکا تھا اس لیے اسپتال میں دوران علاج ہی وہ مر گیا۔
مرنے والے ورکر کی غم زدہ ماں ایلینا نے بتایا کہ اس کے بیٹے نے ایک ریچھ کو سدھانے کے لیے اپنی مہارت سے متعلق غلط اندازہ لگا لیا تھا، اس کا خواب تھا کہ وہ پنجروں کی صفائی کرنے والے کی حیثیت سے اوپر اٹھ کر ریچھوں کو سدھانے والے کا مقام حاصل کر لے۔
انھوں نے کہا کہ ویلنٹین بُلیخ کو یہ شوق تب سے ہوا تھا جب اس نے دیکھا کہ وہ ریچھ کے بچوں کے ساتھ نمٹ سکتا ہے، اس نے سوچا کہ وہ جوان ریچھ کو بھی سنبھال پائے گا۔ماں کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے بیٹے کی ہمت بندھائی تھی کہ وہ ہمیشہ کلینر نہیں رہے گا اور وہ اپنا مستقبل بنا لے گا۔
دو سال قبل اس ریچھ نے جسے اب ساشا کا نام دیا گیا ہے، سرکس کے زخمی ہونے والے ایک جمناسٹ کو وھیل چیئر پر لے جانے میں مدد کی تھی اور جب وہ اسپتال سے لوٹ کر آیا تو اس کا چہرہ پیار سے چاٹا تھا۔