کراچی (ویب ڈیسک) – متحدہ عرب امارات کا دارلخلافہ ابوظہبی اپنی بلند و بالاعمارتوں کے باعث دنیابھرمیں پہچاناجاتاہے، لیکن اس شہر سے وابستہ دلچسپ بات جو دنیا کی نظروں سے اوجھل ہےوہ یہ کہ اس کی بلند و بالا عمارتیں اکثر و بیشتر بادلوں کے نرغے میں گھری رہتی ہیں۔
صحرائے عرب کی شمالی پٹی پر واقع یہ شہر انتہائی گرم اور مرطوب ہے اور یہاں کا عمومی درجہٗ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ ہے جبکہ یہاں کاانتہائی درجۂ حرارت سن دوہزاردو میں 51.1 ڈگرسینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
عموماً یہاں کا مطلع صاف رہتا ہے اور بادل خال خال ہی نظر آتے ہیں لیکن جب اس شہر کی فضائی تصویریں لی گئیں تو دنیا دنگ رہ گئی کہ دبئی کی بیشتر بلند عمارتوں کی سب سے اوپر کی منزلیں اکثر بادلوں میں گھری رہتی ہیں۔
برج خلیفہ، برج العرب، پرنسز ٹاور، جے ڈبلیو میریٹ، 23 مرینا، اور دی ٹارچ وہ قابل ِ ذکر عمارات ہیں جو محاورتاً نہیں بلکہ حقیقتاً بادلوں کا سینہ چیرکرآسمانوں سے باتیں کرتی نظر آتی ہیں۔
اس خبرکی اشاعت تک دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز دبئی کی معروف عمارت ’برج خلیفہ‘ کو حاصل ہے لیکن جلد ہی سعودی عرب کے شہر جدہ میں انتہائی تیزی سے تعمیر ہونے والی عمارت ’کنگ ڈم ٹاور‘ یہ اعزازاپنے نام کرلے گی۔