اتوار, مارچ 16, 2025
اشتہار

غیر منصفانہ کرائے: پاکستانی ایئر لائنز اور ایوی ایشن شدید متاثر

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: پاکستان کی ایئر لائنز غیر منصفانہ کرایوں کے طریقہ کار کے باعث بری طرح متاثر ہیں جہاں مارکیٹ لیڈر اور قومی ایئر لائن کو ٹیکس سمیت دیگر واجبات کا نادہندہ ہونے کے باوجود سبسڈی اور رعایت فراہم کی جارہی ہے۔

قومی ایئر لائن کو ملنے والی متعدد سہولیات کے باعث نجی ایئر لائنز اپنے منافع بخش سیکٹر کو بند کرنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی مسافروں اور ایوی ایشن انڈسٹری پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

نیشنل ایوی ایشن پالیسی کے مطابق ٹکٹ کی قیمت کی 40 فیصد رقم ٹیکس کی مد میں وصول کی جاتی ہے۔ حال ہی میں ہونے والی پی اے سی کی کارروائی کے مطابق پی آئی اے پرموجودہ واجبات کی کل رقم 5 ارب روپے ہے جو اسے ایف بی آر کو ادا کرنے ہیں۔

قومی ایئر لائن اس وقت حکومت کو کسی بھی قسم کا ٹیکس ادا نہیں کر رہی اور دوسری جانب اپنے کرایوں کو اس حد تک کم کر رہی ہے کہ نجی ایئر لائنز معاشی وجوہات کی بنا پر اپنے آپریشنز بند کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

موجودہ صورتحال میں نجی ایئر لائنز کو ڈومیسٹک روٹس پر نقصان کا سامنا ہے جبکہ بین الاقوامی روٹس پر بھی بہت ہی کم منافع یا پھر بغیر کسی نفع نقصان کے طور پر اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔

قومی ایئر لائن کی جانب سے غیر منصفانہ قیمتوں کے تعین کی وجہ سے نجی ایئر لائنز کو ٹکٹوں کی مد میں ہونے والی آمدنی کے تناسب میں مسلسل کمی کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے جبکہ ٹکٹوں پر ٹیکس مقرر کردہ رقم پر ہی عائد کیے جا رہے ہیں۔ لہٰذا حکومت کمپنی کی مجوزہ آمدنی میں کمی کے باوجود اربوں روپے ٹیکس کی مد میں کمارہی ہے۔

اس طریقے کے اقدامات ایوی ایشن سیکٹر کے لیے نقصان کا باعث بن رہے ہیں جو معاشی اعتبار سے سود مند نہیں اور صارفین کے لیے مسابقتی قیمت اور انتخاب کے حوالے سے نقصان دہ ہیں۔

ایک حالیہ واقعے پر نظر ڈالی جائے تو قومی ایئر لائن نے کوالالمپور اور مانچسٹر کی پروازوں کے لیے رعایتی کرایوں کی پیشکش کی جو آپریشنز کی لاگت سے بھی کم تھی جس کے باعث مقامی نجی ایئر لائن کو مجبوراً اس مارکیٹ میں اپنے آپریشنز کو بند کرنا پڑا۔ بعد ازاں فوراً ہی پی آئی اے نے کوالالمپور اور مانچسٹر کی پروازوں میں اضافہ کر کے کرایوں کو بھی دوگنا کر دیا۔

قومی ایئر لائن کو ٹیکسز میں سبسڈی دینے کے علاوہ ترجیحی بنیادوں پر پارکنگ کی جگہ اور پروازوں کے لیے سلاٹ فراہم کی جارہی ہے تاہم یہ سبسڈیز حاصل کرنے کے باوجود قومی ایئر لائن کو بھاری نقصان کا سامنا ہے۔

پی آئی اے کے مجموعی قرضے کا حجم 329 ارب روپے یا 3 ارب 16 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ ادارے کو سالانہ اربوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے اور سال 2015 میں قومی ایئر لائن کو 32 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

دوسری جانب نجی ایئر لائنز حکومت کو انکم ٹیکس کی مد میں لاکھوں روپے ٹیکس ادا کر رہی ہیں اور حکومت ٹکٹ کی قیمت پر عائد 40 فیصد بالواسطہ ٹیکسز (FED) کی مد میں بھی ماہانہ اربوں روپے کما رہی ہے اور سول ایوی ایشن کو بھی اربوں روپے ادا کیے جارہے ہیں۔ جبکہ پی آئی اے سول ایوی ایشن کا 40 ارب روپے کا نادہندہ ہے۔

اگر یہ ایئر لائنزاپنا بزنس بند کرنے پر مجبور ہوجائیں تو نیشنل ٹیکس ریوینیو اور ایوی ایشن انڈسٹری خصوصاً پاکستانی مسافروں پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

اب وقت آگیا ہے کہ اعلیٰ حکام پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کے مستقبل کی خاطر قومی ایئر لائن کے احتساب میں اپنا کردار ادا کریں۔ قومی ایئر لائن کی کارکردگی افسوس ناک ہے جس کے باعث ایوی ایشن انڈسٹری زوال پذیر ہے جو پاکستانی مسافروں کے لیے نقصان کا باعث ہے۔

دوسری جانب پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا ہے کہ نجی ایئر لائنز کاروبار میں قدم جمانے کے لیے پہلے خود کرایوں میں کمی کرتی ہیں جس کے بعد مسابقت کے رجحان کے باعث پی آئی اے کو بھی کرایوں میں کمی کا اعلان کرنا پڑتا ہے۔ لیکن بعد ازاں نجی ایئر لائنز کے لیے کرائے کم سطح پر رکھنے میں دققت پیش آتی ہے جس کے لیے پی آئی اے کو مورد الزام ٹھہرانا غلط ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی آئی اے کی جانب سے ٹکٹوں پر حاصل شدہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی باقاعدگی سے ادا کی جاتی ہے۔

اہم ترین

محمد صلاح الدین
محمد صلاح الدین
محمد صلاح الدین اے آروائی نیوز سے وابستہ سینئر صحافی ہیں اور ایوی ایشن سے متعلقہ امور کی رپورٹنگ میں مہارت رکھتے ہیں

مزید خبریں