اتوار, اکتوبر 6, 2024
اشتہار

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل : اٹارنی جنرل کو ملزمان سے اہلخانہ کی ملاقاتیں یقینی بنانے کی ہدایت

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل سے متعلق کیس میں لاہور ہائی کورٹ بار اور شہدا فاؤنڈیشن کی فریق بننے کی درخواستیں منظور کرلیں اور اٹارنی جنرل کو ملزمان سے اہلخانہ کی ملاقاتیں یقینی بنانے کی ہدایت دے دی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف داٸر درخواستوں پر سماعت کی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس شاہد بلال بینچ میں شامل ہیں۔

- Advertisement -

وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ 5ہفتےسے فیملی کو ملزمان سے ملنے نہیں دیاجا رہا، وکیل سردارلطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ملزمان کو برے حالات میں رکھا گیا ہے،جس پر جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ ملاقات نہیں ہوئی تو کیسے پتابرے حالات میں ہیں؟

وکلا نے بتایا کہ جو لوگ پہلے ملے انہوں نے بتایا ان کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے،جسٹس جمال خان مندو خیل کا کہنا تھا کہ اگر ملزمان کو ایسے دکھایا گیاتوغلط ہے، بہتر ہوگا اس کیس کو چلاکر فیصلہ کریں۔

حفیظ اللہ نیازی نے عدالت سے استدعا کی کہ بیٹے سے متعلق میری متفرق درخواست ہے، اسی کو نمبر لگوا دیجیے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہم اس وقت اپیل سن رہے ہیں، جسٹس امین الدین نے بھی کہا کہ آپ کی درخواست لی تو اورآجائیں گی،اصل کیس رہ ہی جائےگا تو حفیظ اللہ نیازی نے بتایا کہ میرا بیٹا 11ماہ سے جسمانی ریمانڈ پر ہے بتائیں آئین میں یہ کہاں لکھا ہے؟

سپریم کورٹ نے آج کی سماعت کے حکم نامے میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار کی فریق بننے کی استدعا منظور کی جاتی ہے، فیصل صدیقی نے بتایا براہ راست نشریات کی درخواست کی پیروی نہیں چاہتے، حفیظ اللہ نیازی نے بتایا ان کے بیٹے گرفتار ہیں۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ فملی ملاقاتوں کا معاملہ حل ہوچکا تھا میں سرپرائز ہواکہ ملاقاتیں نہیں ہورہیں، فریقین نے بتایا کہ ملزمان سے فیملی کی ملاقات نہیں ہو رہی، اٹارنی جنرل ان شکایات کا ازالہ کریں۔

کے پی کے حکومت کی اپیل واپس لینے کی بنیاد پر نمٹائی جاتی ہے، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہماری اپیل منظور ہوتی ہے توملزمان فیصلوں کیخلاف اپیل کر سکیں گے، ملزمان ملٹری کورٹس کے سواہائیکورٹ ،سپریم کورٹ تک جاسکیں گے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے جناح صاحب نے جہاں زندگی کے آخری ایام گزارے اسے آگ لگائی گئی، حملے کے وقت زیارت ریزیڈنسی میں کوئی سیکیورٹی نہیں تھی اس وقت شہدا فاؤنڈیشن کہاں تھی۔۔ وکلاء پر حملہ ہوا۔۔ کیا شہدا فاؤنڈیشن نے رجوع کیا؟ مجھے بہت افسوس ہورہا ہے۔

جسٹس جمال مندو خیل نے ملٹری کورٹس فیصلے کیخلاف اپیل کرنیوالے اے جی بلوچستان سے مکالمے میں کہا کہ آپ کوئی متوازی عدلیہ چاہتےہیں؟ ہم تو عدلیہ کےلئےبہت کوشش کی تھی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے شہدا فاونڈیشن کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ کل رات کیس کا ریکارڈ دیکھ رہا تھا، ریکارڈ کے مطابق جناح ہاؤس لاہور کو بھی آگ لگائی گئی تھی، یہ بعد میں دیکھیں گے قائداعظم جناح ہاؤس میں کتنے دن رہے، زیارت میں قائداعظم ریزیڈنسی کوآگ لگائی گئی تھی، زیارت واقعےپر شہدافاونڈیشن کہاں تھی؟ کتنی درخواستیں دائرکیں؟

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے جناح صاحب نے جہاں زندگی کے آخری ایام گزارے اسے آگ لگائی گئی، حملے کے وقت زیارت ریزیڈنسی میں کوئی سیکیورٹی نہیں تھی اس وقت شہدا فاؤنڈیشن کہاں تھی، وکلاء پر حملہ ہوا کیا شہدا فاؤنڈیشن نے رجوع کیا؟ مجھے بہت افسوس ہورہا ہے۔۔

شہدا فاونڈیشن کی جانب سے فریق بننے کی درخواست منظور کرلی گئی ہے۔

عدالت نے بنچ پر اعتراض سے متعلق جواد ایس خواجہ کے وکیل سے استفسار کیا تو وکیل نے بتایا اس بینچ سے وہ خوش ہیں، استدعا ہے کیس کا فیصلہ کیا جائے بعد ازاں عدالت نے فوجی عدالتوں سے متعلق کیس کی سماعت گیارہ جولائی تک ملتوی کردی۔

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں