لاہور : چیف جسٹس عالیہ نیلم نے عظمیٰ بخاری کی تحریف شدہ تصاویر وائرل کے کیس میں ریمارکس دیئے ایکس دنیا بھر کے ملکوں میں شکایت پر جوابدہ ہے پاکستان میں کیوں نہیں؟
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں صوبائی وزیر عظمیٰ بخاری کی ایڈیٹڈ تصاویر وائرل کرنےکیخلاف درخواست پرسماعت ہوئی۔
ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم رپورٹ سمیت عدالت میں پیش ہوئی ، صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔
وکیل نے بتایا کہ کل ایک نئی ویڈیو اپ لوڈ کی گئی جو ایف آئی اےکو دیدی، جس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کل جو حکم دیا تھا اس پر کیا عمل ہوا ، آپ ٹوئٹرایکس سے کیسے رابطہ کرتے ہیں، کس قانون کے تحت ٹوئٹر ایکس کو کام کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
ایف آئی اے آفیسر نے جواب دیا کہ میرے علم میں ایسی بات نہیں ہے؟ تو چیف جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہحیرت ہے آپ کو پتہ ہی نہیں ہے، ہائیکورٹ میں آنے سے پہلے کس فورم سے رجوع کیا جائے؟ دنیابھرمیں سروس فراہم کرنےوالوں کیلئےضوابط ہیں یہاں نہیں۔
ایف آئی اے آفیسر نے بتایا کہ پی ٹی اے اس قسم کے معاملات کو دیکھتا ہے، ایس او پیز مجموعی طور پربنائے گئےہیں ، جس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ ٹوئٹرایکس دنیاکےممالک میں شکایت پرجوابدہ ہے پاکستان میں نہیں ہےکیوں؟ ایف آئی اے نے بتایا کہ ڈاکیومنٹ تو ہے لیکن سائن نہیں ہوا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا باقی ملکوں میں لوگ ایسا کرتے ہیں ؟ لوگوں کی زندگیاں تباہ ہوجاتی ہیں ،وفاقی حکومت کو بھی یہاں بلوا لیجیے، یہ سب غلط ہو رہا ہے اس طرح کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، آئندہ سماعت پر تمام دستاویزات کے ساتھ پیش ہوں۔
لاہورہائیکورٹ نے تفصیلی رپورٹ 5 اگست کوطلب کرتے ہوئے سوشل میڈیا سےمتعلق رولزاینڈریگولیشن بھی طلب کرلیے۔