اسلام آباد: چیف جسٹس آصف کھوسہ نے فوجداری مقدمے میں التوا سے متعلق ریمارکس میں کہا التوا کا فارمولا بہت سخت ہے ، وکیل انتقال کر جائے یا جج صاحب رحلت فرماجائیں، تب مقدمے میں التوا ملے گا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں فوجداری کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں کیل جی ایم چوہدری نے عدالت سے التوا مانگا اور کہا مقدمے میں پہلے وکیل صاحب سرکاری وکیل بن گئے ہیں۔
وکیل جی ایم چوہدری کا کہنا تھا کہ مجھے رات کو یہ فائل ملی ہے تیاری نہیں کرسکا، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ نے رات کومحنت نہیں کی تو دن کو التوا نہیں ملے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا التوا کا فارمولا بہت سخت ہے، وکیل انتقال کرجائے یا جج صاحب رحلت فرماجائیں، تب التوا ملے گا، جس پر وکیل صدیق بلوچ نے سوال کیا انتقال اور رحلت کا فرق کیوں ہے؟ وکیل بھی رحلت فرما سکتا ہے۔
وکیل کی بات پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا انگریزی کے محاورے نے تھوڑا فرق پیدا کردیا ہے۔
مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف کھوسہ کا جھوٹی گواہی پر سزا کا عندیہ
گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان نے جھوٹی گواہی پر سزا کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا قانون کےمطابق جھوٹی گواہی پرعمرقیدکی سزادی جاتی ہے۔
یاد رہے 21 جنوری کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اپریل 2018 میں دائر ہونے والی اپیلوں پر آج سماعت ہورہی ہے، دو سے تین ماہ میں تمام زیر التوا فوجداری مقدمات کا فیصلہ سنا دیں گے۔
خیال رہےچیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ زیر التوا مقدمات کا قرض اتاروں گا، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل ساری دنیامیں غلط سمجھا جاتاہے،کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلدفیصلےہوں۔