اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے کہا جھوٹے گواہوں کو نہیں چھوڑیں گے ،انھوں نے نظام عدل کو خراب کردیا ہے، قانون میں قتل کے مقدمے میں جھوٹی گواہی کی سزا عمرقید ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ضلع سرگودھامیں قتل کیس کی سماعت کی ، جھوٹے گواہوں کے خلاف عدالت نے بڑا اقدام کرتے ہوئے جھوٹی گواہی کی بنا پرظفر عباس اور مقصود حسین کو 28 اکتوبر کو طلب کرلیا۔
عدالت کی جانب سےدونوں جھوٹےگواہوں کونوٹسز جاری کئے گئے اور کہا گیا ڈی پی او دونوں کےساتھ28اکتوبرکوسپریم کورٹ میں پیش ہوں، جھوٹے گواہوں کےخلاف قانون کےمطابق کارروائی کی جائے گی۔
دوران سماعت چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا قانون میں قتل کے مقدمے میں جھوٹی گواہی کی سزا عمرقید ہے، جھوٹے گواہوں کو نہیں چھوڑیں گے، انھوں نے نظام عدل کو خراب کردیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا گواہان نےعدالت کوگمراہ کیا،دونوں موقع پرموجود نہیں تھے، گواہان کو خود سے کہانی بنا کر پیش کیا گیا، عدالت نے جھوٹی گواہی کی بنا پر ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے ملزم ذوالفقار حسین شاہ بری کردیا ۔
مزید پڑھیں : انصاف پر مبنی معاشرہ چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کا خاتمہ کرنا ہوگا، چیف جسٹس
خیال رہے ٹرائل کورٹ نےذوالفقارحسین کوسزائےموت دی جبکہ جعفرشاہ کوبری کیاتھا اور ہائی کورٹ نےذوالفقارحسین شاہ کی سزائےموت عمرقید میں تبدیل کی تھی۔
یاد رہےچیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ انصاف پر مبنی معاشرہ چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کا خاتمہ کرنا ہوگا، پولیس نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، انصاف کی فراہمی میں جھوٹے گواہ بڑا مسئلہ ہیں، پہلا مسئلہ جھوٹی گواہی دوسرا مسئلہ تاخیری حربے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے جھوٹے گواہ کو عدالت ڈیکلیئر کرے یہ جھوٹا ہے، جو شخص کیس میں جھوٹی گواہی دے تو اسے مجرم کے برابر سمجھنا چاہئے، جھوٹے گواہوں کے ساتھ ملے ہوئے تحقیقاتی افسر کو بھی مجرم تصور کرنا چاہئے، جھوٹے گواہ کو کسی صورت برداشت نہیں کرنا چاہئے۔