پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکارکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر  سزا  کا عندیہ دیتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکار ارشدکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جعلی گواہ کے خلاف کارروائی پر سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے جھوٹی گواہی پر عمر قید کا عندیہ دیتے ہوئے کہا قانون کےمطابق جھوٹی گواہی پرعمرقیدکی سزادی جاتی ہے۔

جھوٹا گواہ محمدارشدعدالت میں پیش ہوئے ، محمدارشد نے اے ایس آئی مظہرحسین کےقتل کیس میں مبینہ جھوٹی گواہی دی تھی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا آپ قومی رضاکارہیں،آپ رضاکارانہ گواہ بھی بنتےہیں، آپ کامیڈیکل 3دن بعدکیوں ہوا؟ جس پر محمدارشد نے بتایا مجھے چھرالگاتھا،3دن بعد بازو پرخارش ہوئی تو چھرا باہر نکلا۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ زیادہ چرب زبانی نہ کریں، یہ کہتا ہے چھرا لگامیڈیکل رپورٹ کے مطابق تیزدھار آلے کا زخم ہے، کہتا ہےملزم کو ٹارچ کی روشنی میں دیکھا، باقی گواہ کہتےہیں گھپ اندھیراتھا۔

جسٹس آصف کھوسہ نے محمدارشد سے مکالمے میں کہا آپ کےبیان پرکسی شخص کوسزائےموت ہو گئی تو، قومی رضاکارہیں گواہی بھی رضاکارانہ دی، آپ بتائیں آپ کےخلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا حکومت ان کوتنخواہ دیتی ہے، جس پر نمائندہ فیصل آبادپولیس نے بتایا حکومت 2ہزارروپے مہینہ ان کوتنخواہ دیتی ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پولیس والاکسی معاملےمیں قتل ہوگیایہ ساتھ گئےہوں گے، پولیس کی عزت بچانےکےلیےجھوٹی گواہی دےدی۔

مزید پڑھیں : جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے پنجاب کے پراسیکیوٹرجنرل سے سوال کیا کہ معاملے پرعدالت کیاکرسکتی ہے، جس پر پراسیکیوٹرجنرل نے جواب میں کہا اس معاملےمیں ریاست کی درخواست پرٹرائل کورٹ انکوائری کرے گی، اس شخص کی گواہی اورمیڈیکل رپورٹ کو دیکھاجائےگا۔

جسٹس آصف کھوسہ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والے پولیس رضاکار ارشد کا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیاگیا اور حکم دیاکہ اے ٹی سی جھوٹ بولنے پر سیشن کورٹ میں شکایت دائرکرے اور سیشن کورٹ شکایات پر قانونی کارروائی عمل میں لائے۔

یاد رہے 15 فروری کو سماعت میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹے گواہوں کے خلاف جلد کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا تھا کہ گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹا ہو تو سارا بیان مستردہوتاہے، اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا،جلد اس قانون کا نفاذ کریں گے۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، یہاں ساری ذمےداری عدالتوں پر ڈال دی گئی کہ سچ کوجھوٹ سےالگ کریں، اسلام کاحکم ہےسچ کو جھوٹ کےساتھ نہ ملاؤ۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں