لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار نے تین ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر ہوئی تو چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز ذمہ دار ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جلالپور جٹاں میں ایڈز کے مریضوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایڈز کے زیادہ تر مریض منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔ ایڈز کا مرض، متاثرہ افراد کے ایک دوسرے کو انجکشن لگانے کی وجہ سے بڑھا ہے۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ایڈز کا مسئلہ صرف پنجاب کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے تین ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر ہوئی تو چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز ذمہ دار ہوں گے۔
یاد رہے فروری میں چک عمرانہ میں ہیپاٹائٹس کے لیے لگائے جانے والے فری کیمپ میں ٹیسٹ کے دوران 21 افراد میں ایڈز کے موذی مرض کی تصدیق ہوئی تھی۔
گزشتہ برس ستمبر میں پنجاب کے علاقے چینوٹ میں ایڈز کے 57 کیسز سامنے آئے تھے، جن میں سے 17 افراد موذی مرض کی وجہ سے ہلاک بھی ہوئے تھے، چینوٹ میں بھی محکمہ صحت کی جانب سے ہیپاٹائٹس کا کیمپ لگایا گیا تھا تو وہاں 70 افراد کے ٹیسٹ میں سے 42 میں ایچ آئی وی کا رزلٹ مثبت آیا۔