اسلام آباد: پاکستان ٹیلی ویژن کے ایم ڈی تعیناتی کیس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ نے پی ٹی وی بورڈ اجلاس کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ عطا الحق قاسمی کا بھی گزشتہ 10 سال کا ٹیکس ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر پی ٹی وی ایک ڈوبتا جہاز ہے۔
تفصیلات کے مطابق عطا الحق قاسمی کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ وزیر اعظم کے پاس قانون کے تحت کیا اختیار ہے۔ کیا ان کے پاس اختیار ہے کہ جس کی چاہے تقرری کردیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ لاہور کے کیمپ آفس میں کتنے اخراجات آئے جس پر سیکریٹری اطلاعات عائشہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ 11 لاکھ روپے کیمپ آفس پر خرچ ہوئے جبکہ پروگرام پر 75 لاکھ روپے اخراجات آئے۔
عائشہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ عطا الحق قاسمی نے پروگرام کا معاوضہ نہیں لیا البتہ پروگرام کے میزبان کو 50 لاکھ روپے دیے گئے۔
عدالت کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے بتایا کہ پی ٹی وی میں 7 ڈائریکٹرز ہیں جن کی تقرری وفاقی حکومت کرتی ہے اور چیئرمین کی منظوری بھی وزیر اعظم نے دی تھی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عطا الحق قاسمی کی تنخواہ کس نے مقرر کی؟ پی ٹی وی بورڈ اجلاس کا ریکارڈ جس میں عطا الحق قاسمی کو چیئرمین منتخب کیا گیا، کس نے ان کا نام تجویز کیا اور پروگرام بھی منگوالیں۔ دیکھنا ہے اس پروگرام میں کون سے گوہر نایاب تلاش کیے گئے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔