اسلام آباد : چیف جسٹس نے کہا کہ اسٹیٹ بینک تاثر دےرہا ہے، ڈیم کے لئے اکاؤنٹ حکومت نے بنایا،یہ فنڈزسپریم کورٹ نے قائم کیےہیں، ہمیں پیغامات آرہے ہیں حکومت کے بینک اکاؤنٹ میں پیسے نہیں دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ڈیم کی تعمیر کے لئے وزارت خزانہ کے بینک اکاؤنٹس کھولنے پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ وزارت خزانہ نے ڈیم کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولاہے، اسٹیٹ بینک تاثر دے رہا ہے، ڈیم کیلئے اکاونٹ حکومت نے بنایا، یہ فنڈز سپریم کورٹ نے قائم کیے ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انگریزی اخبارات دیکھیں فنانس ڈویژن کا کیا چھپا ہوا ہے، ہمیں پیغامات آرہے ہیں، حکومت پر اعتماد نہیں، لوگوں کا کہنا ہے حکومت کے بینک اکاؤنٹ میں پیسے نہیں دیں گے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا فنانس سیکرٹری کہاں ہیں؟ اٹارنی جنرل وزیراعظم سے بات کرکے عدالت کو بتائیں، اسٹیٹ بینک نے ہمیں تکلیف پہنچائی اور اکاؤنٹ کھولنے میں 3دن لگا دیے، اسٹیٹ بینک ہمیں ایک جگہ سےدوسری جگہ گھماتا رہا۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے لوگ ڈیم کے لیے پیسےلےکرگھوم رہےہیں، ڈیم کے لیے پیسے دینے والوں کے ہاتھ چومنےچاہئے، اسٹیٹ بینک آسانیاں پیدا کرنے کی بجائے مشکلات پیدا کررہا ہے، تاثر دیا جارہا ہے سپریم کورٹ کے فنڈ میں پیسے نہیں دیے جارہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کل کوئی کہہ رہاتھا ہم اپنے کپڑے بیچ کر ڈیم بنائیں گے، اپنے کپڑے اورچپلیں بیچیں اور فنڈ میں پیسے دیں، پہلے کیوں چپلیں اور کپڑے نہیں بیچے، سپریم کورٹ نے فنڈز قائم کیے کسی کو کمیشن نہیں کھانے دیں گے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈیم کیلئے قائم فنڈمیں ایک دھیلے کی بھی کرپشن نہیں ہونے دیں گے، ڈیم کے لیے بنائے گئے اکاونٹ کا آڈٹ ہوگا ہم خود پہرہ دیں گے،آنے والے 2 چیف جسٹس صاحبان کو بھی کہہ دیں وہ نگرانی کریں گے۔
سپریم کورٹ نے سیکرٹری فنانس کو ذاتی حیثیت میں کل طلب کرلیا۔