کراچی : انسانی حقوق سے متعلق کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے قانون کی حکمرانی ہوگی تو معاشرہ ترقی کرے گا، اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے، جو قانون کی بالادستی کا حق دیتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں انسانی حقوق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ملک میں قانون، اس کی حکمرانی لازم ہے، قانون کی حکمرانی ہوگی تو معاشرہ ترقی کرے گا، ان قوموں نے ترقی کی جنہوں کے قانون کی حکمرانی کوتسلیم کیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگرکسی نے قبضہ کرلیا تو میں ان کو کیسےاجازت دے سکتا ہوں، اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے، جو قانون کی بالادستی کاحق دیتا ہے، اسلام ہی چوری کرنے والوں کے ہاتھ کاٹنے کی سزا دیتا ہے، اسلام کہتا ہے جو چوری کرے اس کے ہاتھ کاٹ دو۔
جسٹس ثاقب نثار نے مزید ریمارکس میں کہا تجاوزات قائم کر رکھی ہیں، اوپر سے کہتے ہیں، عدالت اجازت دے۔
بعد ازاں چیف جسٹس نے لائٹ ہاؤس کے تاجروں کو کچھ دیر میں چیمبرمیں طلب کرلیا اور بے دخل نیشنل ریفائنری لمیٹڈ کے ملازمین کی درخواست پر ایم ڈی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ایم ڈی ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرائے۔
اس سے قبل تجاوزات کیخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا ، جو کرنا ہےکریں،قبضے خالی کرائیں،کراچی صاف کریں اور وفاق ، سندھ حکومت اور میئر کو مل بیٹھ کر معاملہ دیکھنے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس نے مزید کہا تھا کہ وفاقی حکومت کے کوارٹرز خالی کرانے پر حکم دیا، سرکاری زمین خالی کرانے پر ہنگامہ شروع ہو گیا، گورنرسندھ نے فون کرکے کہا کہ امن و امان کامسئلہ ہے، یہ رویہ ہے ،ریاست کو قبضےکرنے والوں کےرحم و کرم پر چھوڑ دیں؟ لوگ احتجاج شروع کردیں اور ہم ریاست کی رٹ ختم کردیں، کیا قبضہ مافیا کے سامنے سرجھکا دیں؟ کراچی کو اسی طرح چھوڑدیں سیاسی وجوہ آڑے آجاتی ہیں،آج روک دیاپھر قبضے ہو جائیں گے۔