لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ سب کو واضح پیغام ہےکہ آئین کے خلاف کوئی اقدام قابل قبول نہیں، پاکستان کےلیےبہترین نظام جمہوریت، جمہوریت اورجمہوریت ہے، یہ جمہوریت ہی عوام کےبنیادی حقوق کا تحفظ کرتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثارنے لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کی ملک و قوم کے لیے خدمات کو سراہا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عاصمہ جہانگیرہمارے درمیان نہیں لیکن ہم انہیں محسوس کرسکتےہیں، معاشرےمیں اساتذہ کااحترام لازمی ہے، وہ ایک بہترین استادتھیں اوران کا نظریہ آج بھی زندہ ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ عاصمہ جہانگیر نے انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھائی، آئین پاکستان لوگوں کوبنیادی حقوق کی فراہمی کاپابندبناتاہے، وہ مظلوموں کی مدد کرتی اورانصاف دلاتی تھی اب ہماری بھی ذمےداری ہےکہ ان کےمشن کو آگے بڑھائیں۔
جسٹس ثاقب نثارنے کہا تمام لوگوں کے لیے انصاف کے دروازے 24 گھنٹے کھلے ہیں، میری ذمےداری ہے کہ عوامی مسائل کےحل کے لیے نوٹس لوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو ہتھکڑی لگا کرعدالت لایا گیا، استاد کا معاشرےمیں بہت مقدس کردار ہے، اگر استاد نے غلطی کی تھی، تو بھی ان سےاحترام کابرتاؤ کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں : ججز گریبان میں جھانکیں، انصاف کی فراہمی میں تاخیر نظام کے لیے ناسور بن چکی ہے، چیف جسٹس
چیف جسٹس نے کہا عاصمہ جہانگیر سےسیکھا کہ بنیادی حقوق کی کیا اہمیت ہے ؟ انسانی حقوق اورجمہوریت کےلیے ان کی جدوجہد ناقابل فراموش ہے، عاصمہ جہانگیرکی خدمات کوہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
جسٹس ثاقب نثارکا کہنا تھا کہ سب کو واضح پیغام ہے کہ آئین کےخلاف کوئی اقدام قابل قبول نہیں، پاکستان کے لیے بہترین نظام جمہوریت، جمہوریت اورجمہوریت ہے ، جمہوریت ہی وہ نظام ہے جو عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا عاصمہ جہانگیر کا انسانی حقوق کے لیے جذبہ بے مثال تھا، اس تک پہنچنا مشکل ہے، 31 دسمبر کو پہلا نوٹس عاصمہ جہانگیر کے کہنے پر طیبہ تشدد کیس پر لیا تھا، وہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کی آوازاٹھاتی تھیں۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کے علاوہ کوئی اورنظام نہیں چل سکتا، انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے عاصمہ جہانگیر نے اسٹینڈرڈ وضع کیے اور پاکستان کی خدمت اور بہتری کیلئے بہت کام کیا۔
انھوں نے کہا عاصمہ جہانگیر مدد کرنے کی جو میراث چھوڑ کر گئیں، اسے اپنانا ہوگا، وہ میری استاد تھیں،انہیں آپا کہتا تھا،ان کی انسانی حقوق کی خاطرخدمات سب کے لیے مشعل راہ ہیں۔