لاہور : صاف پانی سمیت دیگر کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق از خود کیس میں چیف جسٹس نے کمپنیوں اور مختلف منصوبوں کے لیے ڈیپوٹیشن پر جانے والے افسران کی تمام تر تفصیلات نیب کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں صاف پانی سمیت دیگر کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔
نیب کی جانب سے تفصیلی انکوائری رپورٹ پیش نہ کرنے اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے نیب سے عدم تعاون پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ چئیرمین نیب کو عدالتی تشویش سے آگاہ کریں، اس کیس میں نیب کی کارکردگی مایوس کن ہے۔
عدالت نے کمپنیوں اور مختلف منصوبوں کے لیے ڈیپوٹیشن پر جانے والے افسران کی تمام تر تفصیلات نیب کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔
جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کمپنیوں کے سی ای اوز اور افسران کے اثاثوں کی انکوائری سے متعلق کیا بنا ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چھ سی ای اوز کے اثاثہ جات سے متعلق انکوائری مکمل کرلی ہے، پنجاب کی جانب سے 22 جولائی کو افسران کی فہرست موصول ہوئی، جس کے باعث انکوائری میں تاخیر ہوئی۔
نیب پراسیکیوٹر نے مزید بتایا وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے عدم تعاون کے باعث دیگر افسران کی انکوائری نہیں کی جاسکی۔
چیف جسٹس نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو فوری طور پر چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو عدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے صاف پانی کمپنی کے سی ای او کیپٹن (ر) عثمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی جانب سے جو سفارشات آ رہی ہیں، وہ میرے لیے معانی نہیں رکھتیں، زیادہ تنخواہیں لینے والے پیسے اکٹھے کرنا شروع کر دیں یہ ڈیم بنانے کے کام آئے گا۔