اسلام آباد : جعلی اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے اومنی گروپ کی جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹ کی قرقی کاحکم دے دیا اور پیش نہ ہونے سے متعلق مجید فیملی کی درخواست بھی مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جعلی بینک اکاؤنٹس و منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، اومنی گروپ کے مالکان عدالتی حکم کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
چیف جسٹس نے پیش نہ ہونے سے متعلق مجیدفیملی کی درخواست مسترد کردی اور اومنی گروپ کی جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹ کی قرقی کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس نے اومنی گروپ مالکان کی عدم پیشی پربرہمی کا اظہارکرتے ہوئے وکیل صفائی سے کہا انور مجید اور دیگر کے پیش ہونے کا رضا کاظم نے یقین دلایا تھا، کیا حکم عدولی پر مجید فیملی کوتوہین عدالت کا نوٹس دیں؟
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ پیش نہ ہونےکی وجوہات بتائیں ؟ مجید فیملی کو کہیں کہ وہ عدالت میں پیش ہو، رات 8 بجے تک انہیں بلائیں ہم دوبارہ عدالت لگا دیں گے، آپ کوخدشات ہیں کہ موکل کوگرفتار کیا جائے گا، اگرعدالتی حکم پرعمل نہیں کراسکتے تو پھر بتائیں ہم کیا کریں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ کی جائیدادیں،اکاؤنٹس ایف آئی اے نے قرق کیں، اب ہم بھی ان کی جائیداد کی قرقی کا حکم دیتے ہیں۔
وکیل اومنی گروپ شاہدحامد نے کہا وقت دیں تاکہ انور مجید اور دیگر کوعدالت میں بلاسکیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا وقت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہیں۔
شاہد حامد کا کہنا تھا ہمیں تین دن کا وقت دیں، بدھ کو مجید فیملی آجائے گی۔
چیف جسٹس نے یہ تنبیہ بھی کی کہ کسی گواہ کو ہراساں کیا گیا تو سپریم کورٹ کو کال کرکے بتائے، جن پولیس افسران نے گواہوں کو ہراساں کیا ان کو بھی توہین عدالت کے نوٹس جاری کریں گے، اب وہ گواہان کو پریشان نہیں کرتے بلکہ ہمیں کال کرتے ہیں۔
عدالت نے گواہان کے بیانات ریکارڈ کرکے ستمبرتک رپورٹ بھی طلب کرلی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا پاناما سے متعلق جےآئی ٹی کے ممبران کون تھے؟ ایف آئی اے نے بتایا سربراہ واجد ضیا، ممبران عرفان منگی، عامرعزیز، بلال رسول تھے، جس پر چیف جسٹس نے کہا عدالت انکوائری کے لئے جے آئی ٹی بھی بنا سکتی ہے، ذہن نشین کرلیں کسی کے کہنے یہ کارروائی نہیں کر رہے، عدالت نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا۔
ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت میں بتایا کہ تحقیقات میں اے ون انٹرنیشنل کے مزید 15اکاؤنٹس نکلے ہیں، ان اکاؤنٹس سے 6ارب روپے کی ترسیلات ہوئیں، 35 ہزارتنخواہ والے کے اکاؤنٹ میں 80 کروڑکی ترسیلات ہوئیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے مزید کہا لاہور کی ایک خاتون کے نام پر جعلی اکاونٹ کھلوایا گیا، اس اکاونٹ سے ڈیڑھ ارب روپے کی ترسیلات ہوئیں، اکاونٹ ہولڈر کا شوہر ٹرانسپورٹ سروس میں رائیڈر ہے، یقین سے کہتاہوں رشوت کے پیسے ان اکاونٹس میں گئے۔
وکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا جے آئی ٹی رپورٹ میں رشوت وبدعنوانی ثابت نہ ہوئی، اومنی گروپ کا سارا پیسہ لیگل ہے اور اس کا آڈیٹ ہوتا ہے، بغیر تحقیقات الزام تراشی کر کے میڈیا ٹرائل کیا جاتا ہے۔
جسٹس عمر عطا نے ریمارکس میں کہا ڈی جی صاحب آپ بغیر تحقیقات کسی پر رشوت کا الزام نہیں لگا سکتے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ
پاناما طرز کی جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں، جس میں واجد ضیا اور اس کی ٹیم ہو، لوگ پھر کہیں گے کہ عدالت جے آئی ٹی نہیں بنا سکتی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہم وکلا کو سننے کے بعد جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے سکتے ہیں، اتنا بڑا جلوس نکال کر مجھے ڈرایا گیا۔
وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا جو رویہ اس دن اختیار کیا گیا اس کی مذمت کی ہے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عدالتوں کی عزت کی ہے، زرداری صاحب نے 11 سال جیل کاٹی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا فریال تالپور اور آصف زرداری تحقیقات میں تعاون کررہے ہیں؟ جس پرفاروق ایچ نائیک نے کہا جب بھی ایف آئی اے بلائے گی وہ حاضر ہو جائیں گے۔
جسٹس ثاقب نثار نے آئندہ سماعت پر انور مجید سمیت فریقین کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔