اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے دورہ تھرپر چونکا دینے والے انکشافات کرتے ہوئے کہامٹھی میں مٹھی میں جاکر لوگوں کو چارپائیوں پرلٹا دیا گیا، ہم نکل گئے توکیمپ کواکھاڑکر سامان ٹرک پرلادکرچلے گئے، جو پانی میں نے وہاں پلانٹ سے پیاخود سارا دن پریشان رہا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے تھر کیس کی سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے دورہ تھر پر ریمارکس میں کہا مٹھی میں جاکر لوگوں کو چارپائیوں پرلٹا دیا گیا،ہم نکل گئے توکیمپ کواکھاڑکر سامان ٹرک پرلادکرچلے گئے، ایک دو دن کےلئے نرسز اور ملازمین کولایا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا اسپتال میں آٹھ سال سےایکسرے مشین خراب ہے،آپریشن تھیٹر ہے لیکن ادویات اور سرجن نہیں، جو پانی میں نے وہاں پلانٹ سے پیا خود سارا دن پریشان رہا کہ یہ وہ پانی ہے جو لوگوں کو دیاجارہاہے جبکہ وزیراعلی ٰنے ایک گھونٹ پانی بھی نہیں پیا۔
[bs-quote quote=” قوم کےپیسےلٹارہےہیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کے ریمارکس”][/bs-quote]
جسٹس ثاقب نثار کا مزید ریمارکس میں کہنا تھا کہ گھروں کامنصوبہ دیکھ کر تعجب ہوا، زمین مفت ہےلوگوں کو پچاس لاکھ کے عوض گھر دیے جارہے ہیں، قوم کے پیسے لٹا رہے ہیں، جورقم خرچ ہورہی ہے وہ ہوشربا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا پاورفل منصوبہ ہے لیکن 2ارب ڈالرکی حکومتی گارنٹی دی گئی، ایک اسکول میں گیا جس میں نہ اسٹاف تھا نہ پینےکا پانی، مجھے تو یہ شرم آرہی تھی لڑکیوں کے اسکول میں واش روم نہیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت27دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔
مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا سول اسپتال مٹھی کادورہ ، انتظامات پراظہارعدم اطمینان
یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس نے سول اسپتال مٹھی کادورہ کیا اور بچوں کے آئی سی یو اور مختلف حصوں کامعائنہ کیا، معائنے کے دوران چیف جسٹس نے انتظامیہ سےکڑے سوالات کئے، چیف جسٹس نے پوچھا اسپتال میں ایمرجنسی وارڈ نہیں ، جس پر ڈاکٹر نے جواب دیا، ہم مریضوں کو دیکھتے ہیں، چیف جسٹس نےکہادکھائیے وہ جگہ جہاں مریضوں کودیکھتےہیں۔
ڈاکٹر نے کہا ایک مہینہ ہوا، یہاں آیاہوں ، جس پر چیف جسٹس نےکہا مہپینے سے ہی میں نے آنے کا ارادہ ظاہرکیاتھا۔
اسپتال کےدورے کے انتظامات پر چیف جسٹس نے عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا یہ کیساایمرجنسی وارڈہےجس میں ادویات میسرنہیں، ایمرجنسی وارڈکی یہ صورتحال ہےتوپھراسپتال ہی بندکردیں۔
چیف جسٹس نے مصری شاہ میں آر او پلانٹ کا بھی دورہ کیا تھا ، حکام نے بریفنگ میں بتایایہ آر او پلانٹ ایشیاکا سب سے بڑا پلانٹ ہے، جو سولر انرجی پر ہے، پلانٹ میں روزانہ بیس لاکھ گیلن پانی صاف کرنےکی گنجائش ہے اور یہ پچاس ہزار کی آبادی کوپانی فراہم کرتاہے۔
چیف جسٹس نے آراوپلانٹ کی خراب صورتحال پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا انتظامیہ سےسوال کیا آراوپلانٹ میں پانی کی کوالٹی خراب کیوں ہے، شاید آپ لوگ یہ پانی نہیں استعمال کرتے چلو پھر مجھے پلادیں، چیف جسٹس نے آر او پلانٹ کا پانی پیا۔ خراب لگاتوبرہم ہوئے۔