کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان نے واٹرکمیشن سےمتعلق کیس میں ریمارکس میں کہا کہ کراچی میں صفائی دیکھ کر خوش ہوا،الحمد اللہ کراچی میں بہتری آئی ہے، یہ سارا کریڈٹ سندھ حکومت کا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں لارجر بنچ نے واٹرکمیشن سے متعلق کیس کی سماعت کی ،
درخواست گزار شہاب اوستو ایڈوکیٹ نے کہا کہ 915 اسکیمز مکمل کر لی گئی ہیں، گزشتہ سال 3 ہزار سے زائد اسکیمیں غیر فعال تھیں، سیوریج کی اسکیموں
پر بھی پیش رفت ہوئی ہے۔
شہاب اوستو کا کہنا تھا کہ کراچی کوروزانہ 260 ملین گیلن پانی کی کمی کا سامنا ہے، آئندہ سماعت دسمبر تک شہر میں پانی کی یہ قلت ختم ہوجائے گی، واٹر کمیشن کے حکم کے مطابق پانی کی اسکیموں پر کام ہورہا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ میں کراچی میں صفائی دیکھ کر خوش ہوا، الحمد اللہ کراچی میں بہتری آئی ہے، یہ سارا کریڈٹ سندھ حکومت کا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ برسات آنے والی ہے، نالوں کی کیا صورت حال ہے ہر جگہ کچرا تھا، جس پر میئر کراچی وسیم اختر نے بتایا کہ کام شروع ہوچکا جلدہی اثرات مرتب ہوں گے، پہلے سے بہتری آئی ہے اور کام تیزی سے ہورہا ہے۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ کراچی والے کیا سمجھتے ہیں کیا بہتری آئی؟ تو میئر کراچی نے کہا کہ واقعی بہتری آئی ، آپ بھی شارع فیصل سے آئے ہوں گے۔
جسٹس ثاقب نثار نے میئر کراچی کو برساتی نالوں کی صفائی کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک ماہ میں صفائی نہ ہوئی تو سخت کارروائی کریں گے، تو میئر کراچی کا کہنا تھا کہ جلد ہی تمام نالے صاف کر دیے جائیں گے۔
شہاب اوستو ایڈوکیٹ نے کہا کہ جولائی 2019 تک مہلت دیں تمام کام مکمل کرلیے جائیں گے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا میری ریٹائرمنٹ کے بعد پتہ نہیں کیا ہوگا؟ دسمبر 2018 تک تمام کام مکمل کرلیں۔
چیف جسٹس نے میئر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میئرصاحب!بتائیں نالوں کادورہ کب کرائیں گے، وسیم اختر نے جواب میں کہا کہ آپ جب چاہیں
آپ جب چاہیں، آپ آئندہ دورے پر آجائیں، دورے کے لیے تیار ہیں، جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پرپتہ چل جائے گا مئیر نے شہر کے لیے کیا کیا ٹھیک ہےآئندہ دورے پرمیں خود نالوں کا دورہ کروں گا۔
شاہراہ فیصل پر اشتہاری دیواروں کی تعمیر سے متعلق سماعت میں چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ کون ایسی دیواریں تعمیر کررہا ہے ؟ سپریم کورٹ نے تمام کنٹونمنٹس کے سربراہوں کو ایک بجے پیش ہونے کا حکم دیدیا۔