لاہور: نابینا لڑکی کے مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے باوجود نوکری نہ ملنے پرسماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک نابینا لڑکی نے تحریری امتحان پاس کیا تواسے رکھ لیتے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نابینا لڑکی کے مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے باوجود نوکری نہ ملنے پرکیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت میں سماعت کے دوران سیکرٹری پی سی ایس نے بتایا کہ حجاب قدیرنے امتحان پاس کیا لیکن انٹرویومیں فیل کردیا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لڑکی کوایڈجسٹ کرکے آئندہ ہفتے رپورٹ دیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک نابینا لڑکی نے تحریری امتحان پاس کیا تو اسے رکھ لیتے، 100 نمبر کے تحریری امتحان کے بعد انٹرویوکے 100 نمبرکیسے رکھ سکتے ہیں؟۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ انٹرویو کے اتنے نمبراس لیے رکھے جاتے ہیں تاکہ اپنے لوگوں رکھ سکیں، نابینا لڑکی نے امتحان پاس کیا اب اسے نوکری دینا ذمے داری ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال 26 جون 2018 کو ملکی تاریخ میں پہلی بار بینائی سے محروم سول جج یوسف سلیم نے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔
واضح رہے کہ یوسف سلیم نے سول ججز کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی لیکن بینائی سے محروم ہونے پران سے معذرت کرلی گئی تھی۔
بعدازاں یوسف سلیم نے چیف جسٹس پاکستان کو درخواست دی تھی جس پرانہوں نے ان کا انٹرویو لینے کی ہدایت کی تھی اور انٹرویو میں کامیاب ہونے پرانہیں جج بنا دیا گیا تھا۔