لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ عوامی مسائل حل کرنے کی بھرپور کوشش کی، میرا مقصد ہمیشہ خلوص پرمبنی رہا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں چیف جسٹس نے سروسزانسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزمیں تقریب سے خطاب کے دوارن گریجویٹس ہونے والے تمام طلبہ کومبارکباد دی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آج دوسرا موقع ہے کہ میں ڈاکٹرز سے خطاب کررہا ہوں، میں نے بطورچیف جسٹس کچھ وعدے کیے، اپنے وعدوں پرکتنا عمل کیا وہ قوم پرچھوڑرہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل حل کرنے کی بھرپور کوشش کی، میرا مقصد ہمیشہ خلوص پرمبنی رہا، امتحان ہے، میری ریٹائرمنٹ کے بعد نتائج شروع ہوں گے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان کا ہرتعلیمی ادارہ، اسپتال میرے لیے برابر ہے، بلوچستان کے سب سے بڑے اسپتال کی حالت ابتر تھی۔
انہوں نے کہا کہ اسپتال میں الٹرا ساؤنڈسمیت کئی آلات نہیں تھے، آسامیاں خالی تھیں، میری محبت کسی خاص اسپتال یاعلاقےسے نہیں اس شعبے سے ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ نجی کالجزواسپتال بزنس ہاؤسزبن چکے ہیں، عدلیہ کا کام نہیں کہ اسپتال چلانا شروع کردے۔
انہوں نے کہا کہ اسپتالوں کے دورے میرا کام نہیں تھا، جہاں غلطیاں تھیں توہمارا فرض تھا کہ مداخلت کرتے،عوام کے بنیادی حقوق کی ذمےداری کا تحفظ ہمارا فرض ہے۔
چیف جسٹس نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی قوم یا معاشرے کی ترقی کا رازعلم وتعلیم حاصل کرنا ہے، جتنے بھی وسائل ہیں تعلیم کے لیے مختص کرنے چاہئیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ جوپانی پینے کے قابل نہیں اس کوبھی نچوڑاجا رہا ہے، منرل واٹرایشوپرنوٹس لیا، کیا میں نے خود بوتلیں بنانی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس صاف پانی کے وسائل نہیں، ہمیں توجہ دینی چاہیے، نوٹس عوامی ایشوز پر لیتا ہوں،عوام کو انصاف دینا ہماری ذمہ داری ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 7 بلین گیلن پانی واٹرکمپنیاں مفت استعمال کررہی تھی، پہلے سماعت میں اس پر ٹیکس لگانے کا کہا، مسئلوں پرکیا سوموٹو لینا دائرہ اختیارسے تجاوزکرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اورپنجاب کے ہیلتھ کیئرمیں بہت بہتری آئی ہے، سفارش ختم، میرٹ کی بنیاد پرلوگوں کی تقرری کی گئی جس کا نتیجہ آیا۔