پاکپتن: چیف جسٹس پاکستان نے دربار حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر پر حاضری دی ، پھول چڑھائے اور ملک کیلئے خصوصی دعا کی جبکہ قدیمی مسجد اولیا میں نوافل ادا کئے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاکپتن میں اپنی فیملی کے ہمراہ دربار حضرت بابا فرید پر حاضری دی، مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور قدیمی مسجد اولیاء میں نوافل بھی ادا کیے۔
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ ڈیم بنانے نکلے ہیں، دعا کیجئے گا میں ڈیم بنانے میں کامیاب ہوجاؤں۔
چیف جسٹس اور ان کی فیملی کو محکمہ اوقاف کی طرف سے تبرکات بھی پیش کیے گئے۔
ان کی پاکپتن میں آمد کی خبر سن پر شہری دربار کے باہر جمع ہو گئے، اس موقع پر صدر مرکزی انجمن تاجران چوہدری اظہر محمود نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ شدید احتجاج کرتے ہوئے دربار بابا فرید کے شرقی گیٹ کی بندش کے متعلق چیف جسٹس کو آگاہ کیا کہ اس گیٹ کے بند ہونے کے باعث تاجر مالی خسارے سے دوچار ہیں، انہوں نے گیٹ کھولنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب دیوان فیملی اور محکمہ اوقاف کی 72 مربع اراضی کے متاثرین نے اویس عابد کی قیادت میں احتجاج کیا، ان کا کہنا تھا کہ دیوان فیملی سے یہ 72 مربع زمین خریدی گئی جس کو سپریم کورٹ نے غیر فعال قرار دیا ہے ، جس سے آدھے شہر کی آبادی مالکانہ حقوق سے محروم ہو گئی۔
چیف جسٹس نے ہمدردانہ غور کی یقین دہانی کروائی اور متاثرین سے فائل بھی موصول کی۔
گوجرانوالہ سے آئی خاتون اختر سلطانہ نے روتے ہوئے درخواست کی کہ گوجرانوالہ پولیس نے اس کے بھائی کو جھوٹے قتل کے مقدمہ میں ملوث کیا، جس پر چیف جسٹس نے خاتون کا فون نمبر لے لیا۔
بعد ازاں چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار ملتان روانہ ہوگئے۔