لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ادویات کو بروقت ٹیسٹ نہ کرنے کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ڈی ٹی ایل میں پرائیویٹ سیکٹرزسے بھاری تنخواہوں پربھرتیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ادویات کوبروقت ٹیسٹ نہ کرنے کے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیاں کیسے کی گئیں؟ انہوں نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھاری تنخواہوں پربھرتیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ حکومتی اداروں کےاستعداد کارکوکیوں نہیں بڑھایا جا رہا، ڈی ٹی ایل میں کتنے ادویات کے نمونوں کوٹیسٹ نہیں کیا گیا؟ جس پرڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے افسر نے جواب دیا کہ 1300ادویات کے ٹیسٹ نہیں کیے جا سکے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بروقت ٹیسٹ نہ ہونے سے اسپتالوں میں ادویات ہی دستیاب نہیں جبکہ وہی ادویات رجسٹرڈ نہ ہونے کے باوجود مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹرز وہی غیررجسٹرڈ ادویات مریضوں کوتجویزکررہے ہیں، 1300 ادویات سرکاری اسپتالوں کو میسرہی نہیں آرہی، انہوں نے کہا کہ ادویات ٹیسٹ میں تاخیرکی وجوہات سے تحریری طور پرآگاہ کیا جائے۔
فارمولا ملک کیس کی سماعت
چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں فارمولا ملک کیس کی سماعت کی جس میں نجی کمپنیوں کی جانب سے فارمولہ ملک کا اشہار پیش کیا گیا۔
اعتراز احسن نے کہا کہ دودھ کے ڈبے پر تحریرہے یہ 6 ماہ سے بڑے بچے کے لیے فارمولا ہے، ڈبے پر یہ بھی لکھا ہے کہ ماں کا دودھ بہترین غذا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈبے کا دودھ ماں کے دودھ کا نعم البدل کیسے ہوسکتا ہے؟ جس پر اعترازاحسن نے جواب دیا کہ ہم نےآپ کے حکم کے مطابق ڈبے پرہدایات لکھیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کہا کہ واضح طور پر ڈبے پر لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہے، جب تک یہ نہیں لکھا جائے گا ہم کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔