اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ وکلا کی عزت بحالی کی تحریک کی ضرورت ہے کیوں کہ وکلا بہت تیزی سے اپنی عزت گنوا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے وکلا کے رویوں اور قانون کے پیشے سے متعلق تفصیلی بات کی، اور وکلا کی کم ہوتی عزت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔
[bs-quote quote=”کام یاب وکیل بننے کے لیے تاریخ، حساب اور ادب پر عبور لازمی ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]
چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ بحالی تحریک کے نتیجے میں عدلیہ آزاد ہوئی تھی، سینئر وکلا سے کہا اب تحریک بحالیٔ عزتِ وکلا شروع کرنے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔
آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں وکلا کے لیے ٹریننگ کا کوئی سسٹم نہیں ہے جس کی بہت ضرورت ہے، قانون کا پیشہ مقدس ہے، وکیل دوسروں کے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں، ان کی ایسی تربیت ہونی چاہیے کہ دنیا میں یہ کسی کا بھی مقابلہ کر سکیں۔
انھوں نے کہا کہ وکالت میں دھوکا دینے والوں کی کوئی گنجایش نہیں، یہ پیشہ پیسا بنانے کے لیے نہیں، وکلا سے ابھی بھی امید ہے، پرانے ادوار میں وکلا فیس نہیں لیا کرتے تھے، لوگوں کی خدمت کریں پیسا خود آئے گا۔ چیف جسٹس نے وکلا سے کہا کہ اللہ خود آپ تک پیسا پہنچائے گا۔
چیف جسٹس نے وکلا اور ججز کی ہاتھا پائی پر بھی بات کی، کہا یہ ایک دوسرے کو ماریں گے تو کیا یہ ٹھیک ہوگا، وکیل نے بحث زبان اور دماغ سے کرنا ہوتی ہے ہاتھوں سے نہیں، جج جب عدالت میں سوال کرے تو وکیل کو چپ ہو جانا چاہیے، اسے اس وقت جج کا دماغ پڑھنا چاہیے۔
آصف سعید کھوسہ نے خطاب میں کام یاب وکیل بننے کے لیے اہم چیزوں کا بھی ذکر کیا، کہا کام یاب وکیل بننے کے لیے تاریخ، حساب اور ادب پر عبور لازمی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ وکلا کم زور کیس لینے سے انکار کریں اور سائل کو درست مشورہ دیں۔