اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال سپریم کورٹ افسران و اسٹاف سے الوداعی خطاب کے دوران آبدیدہ ہوگئے۔
عمر عطا بندیال نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپ کے ساتھ بطور سپریم کورٹ جج 9 سال اچھے گزرے، میری حالت اب ڈوبتے سورج جیسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں کے پاس ابھی وقت ہے بھرپور لگن سے کام کریں، ملک کو معاشی و دیگر چیلنجز کا سامنا ہے، سب اکٹھے ہوں گے تو یہ بحران نہیں رہے گا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال دوران خطاب آبدیدہ ہوگئے#ARYNews pic.twitter.com/AMsZBTgcEx
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) September 16, 2023
چند روز قبل ایک تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس پاکستان نے عام انتخابات کے معاملے پر کہا تھا کہ آئین میں 90 روز لکھا ہونے کے باوجود کیوں تکرار ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ میری توجہ تھی کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی کی جائے لیکن میرے آتے ساتھ ہی بار بار لوگ آئینی نکات پر حقوق مانگنے آتے تھے۔
عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہم نے 23 ہزار کیسز نمٹائے جو کہ ایک ریکارڈ ہے جبکہ اس سے پہلے زیادہ کیسز نمٹانے کا ریکارڈ 18 ہزار تھا، گزشتہ 9 ماہ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 4 ہزار بڑھ گئی، گزشتہ سال 12 ججز کے ساتھ کام کرتے رہے اور 23 ہزار مقدمات کے فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی مقدمات میں کچھ اقدار سامنے آئے جو ضروری ہیں، فیصلہ ایک جج کا نہیں بلکہ بینچ کا ہوتا ہے، ہمارا کام صرف آئینی نکات کو طے کرنا نہیں چاہتے ہیں کہ آئین و قانون کے مطابق نظام چلے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے فیصلوں کو سراہا بھی گیا، یہ فیصلے نہ ہو پاتے اگر ہمارے سامنے اتنی عالیشان وکالت نہ ہوتی، بار شاندار ہے ادارے کو مضبوط کرنے کیلیے مضبوط بار ضروری ہے۔