لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقع پنجاب یونیورسٹی میں 2 طلبا تنظیموں میں تصادم ہوگیا۔ پتھراؤ اور شیلنگ سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی میں کلچر ڈے کی تقریب جاری تھی جس کے دوران جمیعت اور پختون طلبا میں تصادم شروع ہوگیا۔ دونوں تنظیموں کے طلبا نے پہلے ایک دوسرے پر لاتوں، گھونسوں اور مکوں سے حملہ کیا، بعد ازاں ڈنڈوں کے وار اور پتھراؤ بھی کیا گیا۔
اس دوران کچھ طلبا نے جلاؤ گھیراؤ بھی کیا۔
مزید پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی نے عبد القادر گیلانی کی ڈگری منسوخ کردی
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری پنجاب یونیورسٹی پہنچ گئی۔ پولیس نے طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی جس پر مشتعل ہو کر طلبا نے پولیس پر بھی پتھراؤ شروع کردیا۔
پولیس اہلکاروں نے بھی مشتعل طلبا پر جوابی پتھراؤ کیا۔
لڑائی کے دوران 8 طلبا زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا۔ زخمی طلبا میں سے 2 کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔
پولیس نے لڑائی میں ملوث متعدد طلبا کو گرفتار بھی کیا۔
دوسری جانب ترجمان پنجاب یونیورسٹی خرم شہزاد نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ طلبا کو پختون کلچر ڈے کے حوالے سے اجازت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ شر پسند عناصر نے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی۔
تصادم کے وقت جامعہ میں طالبات بھی موجود ہیں جو مختلف عمارتوں میں محصور ہو کر رہ گئیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ تنظیم اور گارڈز میں تصادم
پولیس کی بھاری نفری کی مداخلت پر جب حالت قابو میں آئے تو یوم ثقافت کی تقریب کو پھر سے شروع کر کے طلبا نے ایک بار پھر ڈھول کی تھاپ پر روایتی رقص کیا۔
سیاسی جماعت ملوث
بعد ازاں وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں ہنگامہ آرائی میں مذہبی سیاسی جماعت ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے سخت ایکشن لیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا نوٹس
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پنجاب یونیورسٹی میں ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او سے رپورٹ طلب کرلی۔
ان کا کہنا تھا کہ درسگاہ میں اس طرح کی ہنگامہ آرائی افسوس ناک ہے۔ کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو حکم دیا کہ ہنگامہ آرائی کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے زخمی طلبہ کو بہترین طبی سہولت فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
جھگڑے کی وجہ ساؤنڈ سسٹم ہے، یونیورسٹی انتظامیہ
دوسری جانب جامعہ کی انتظامیہ نے ساؤنڈ سسٹم کو جھگڑے کی وجہ قرار دے دیا اور ملوث طالب علموں کو جامعہ سے نکالنے کی یقین دہانی کرادی۔