گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مٹی کے برتن بنانے کا ہنر اب دم توڑتا جارہا ہے اور اس کی جگہ دھات،پلاسٹک اور دیگر مٹیریل سے بنے بڑے پیمانے پر تیار ہونے والے برتنوں نے لے لی ہے۔
چک کو پاؤں سے گھما کر گوندھی ہوئی مٹی کو انگلیوں کی پور سے بڑی مہارت کے ساتھ برتنوں میں ڈھالنے والا یہ فن کار کمہار کہلاتا ہے۔
اے آر وائی نیوز ٹنڈو الہیار کے نمائندے امان اللہ کھوکھر کی رپورٹ کے مطابق کمہار اپنے ہاتھوں سے بڑی مہارت اور نفاست کے ساتھ کچی مٹی کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لیتے ہیں۔
اس حوالے سے ایک کاریگر کا کہنا تھا کہ یہ کام پہلے بہت ہوتا تھا لیکن اب لوگ اس کا کو چھوڑ کر دوسرے کاموں کی جانب راغب ہورہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کسی زمانے میں ٹنڈو الہیار کے اندر مٹی کے برتن بنانے کے کئی کارخانے ہوا کرتے تھے، لیکن اب اس کی پذیرائی نہ ہونے سے یہ کام دن بہ دن کم سے کم ہوتا جارہا ہے۔
کچے برتن بنانے کیلیے سب سے پہلے مٹی کو گوندھا جاتا ہے، جس کے بعد اس سے گھڑے، دیگچیاں، پیالے، گل دان اور بےشمار چیزیں تیار کی جاتی ہیں۔
ان کچے برتنوں کو پکانے کیلئے استعمال ہونے والی بھٹی کو آوی کہتے ہیں، آوی سے نکلنے کے بعد برتنوں کو رنگ و روغن کیا جاتا ہے اور کمہار اپنی تخلیق پر مزید خوبصورت اور دیدہ زیب نقش و نگار بناتا ہے۔ آ