رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ فیض حمید کو وعدہ معاف گواہ بنانا ہوتا تو ایسی پریس ریلیز اور اقدام سامنے نہ آتا، انھیں وعدہ معاف گواہ نہیں بنایا جائےگا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا نے کہا کہ پریس ریلیز سے واضح ہوگیا کہ فیض حمید کو وعدہ معاف گواہ نہیں بنایا جائےگا،9 مئی اور پی ٹی آئی کے باقی احتجاج کی تحقیقات کرنا جوڈیشل کمیشن کا دائرہ اختیار نہیں،9 مئی کیسز میں بانی پی ٹی آئی کی پراسیکیوشن بھی ہوگی اور سزا بھی ہوگی۔
وزیراعظم کے سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ فیض پر سیکریٹ ایکٹ خلاف ورزی ثابت ہو تو ممکن ہے بانی پی ٹی آئی پر مقدمہ ساتھ چلے، وعدہ معاف گواہ بنایا جاتا ہے کوئی اپنی مرضی سے وعدہ معاف گواہ نہیں بن سکتا۔
انھوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے کہا ممکن ہے بانی پی ٹی آئی اور فیض حمید کا ملٹری ٹرائل ہو، 9 مئی کا مقدمہ بانی پی ٹی آئی اور فیض حمید کیخلاف ایک ساتھ چل سکتا ہے،
خواجہ آصف کی گفتگو کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، ممکنات میں تو کچھ بھی ہوسکتا ہے، ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوتا ہے تو پھر پتہ چلےگا، 9 مئی اور پُرتشدد واقعات میں فیض حمید کی مداخلت سامنے آئی ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ اس وقت پر احتجاج کیا جب کوئی بڑا ایونٹ ہوتا تھا، آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت بھی پی ٹی آئی نے احتجاج کیا تھا، اس وقت کہا جارہا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت احتجاج کے آرکیٹکٹ فیض حمید تھے،
انھوں نے کہا کہ 9 مئی کی جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہونگی کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا، 9 مئی واقعات سے متعلق افواہ تھی کہ پی ٹی آئی کا مارچ فیض حمید کی ہدایت پرچل رہا تھا۔