اتوار, ستمبر 8, 2024
اشتہار

بجلی کی بند کمپنیوں کو اربوں کی ادائیگیوں کا شرمناک کھیل، خفیہ حکومتی معاہدوں پر جوہر علی قندھاری کا رد عمل

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: بند آئی پی پیز کو اربوں کی ادائیگیوں کے شرمناک کھیل کا انکشاف ہوا ہے، خفیہ حکومتی معاہدوں پر کورنگی ایسوسی ایشن کے صدر جوہر علی قندھاری کا سخت رد عمل سامنے آ گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کورنگی ایسوسی ایشن کے صدر جوہر علی قندھاری نے کہا ہے کہ 25 فی صد آئی پی پیز نہیں چل رہیں، لیکن ان کو بجلی نہ بنانے پر بھی 10 ارب روپے ماہانہ ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ خفیہ معاہدے اب سامنے آئے ہیں، آئی پی پیز کی بجلی استعمال نہیں کی جا رہی لیکن اس کے باوجود حکومت کی جانب سے صارفین سے 24 روپے فی یونٹ کپیسٹی چارجز وصولی کی جا رہی ہے۔

- Advertisement -

جو معاہدے ہوئے وہ حکومت کی ضمانت کے طور پر خفیہ رکھے گئے، جوہر علی قندھاری نے کہا کہ ملک میں 25 فی صد آئی پی پیز بند ہیں، اور بند آئی پی پیز کو ماہانہ دس ارب روپے کی ادائیگیاں کی جا رہی ہیں۔ انھوں نے تنبیہہ کی ’’ہماری نظریں ہماری لیڈر شپ پر ہیں اگر انھوں نے کہا تو انڈسٹری بند کر دیں گے، مسئلہ حل نہ ہوا تو اسلام آباد جا کر انڈسٹری کی چابیاں حکومت کے حوالے کر دیں گے۔‘‘

3 ماہ میں‌ سرکاری بجلی گھروں کو اربوں روپے کی ادائیگیوں کا انکشاف

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر جوہر علی قندھاری نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ آئی پی پیز معاہدوں سے متعلق ہم لاعلم تھے، لیکن اب حقائق سامنے آئے ہیں کہ آئی پی پیز کا کتنا بوجھ ہے اور کون اس بوجھ کو ڈھو رہا ہے، انھوں نے کہا کہ غیر فعال آئی پی پیز کے پاور پلانٹ کے کپیسٹی چارجز کا بوجھ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

جوہر علی قندھاری کے مطابق ملک میں 106 آئی پی پیز کام کر رہی ہیں، 52 فی صد آئی پی پیز حکومتی، 23 فی صد سی پیک منصوبے کے تحت اور 25 فی صد نجی شعبے کی ملکیت ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جو بجلی استعمال نہیں ہوتی اس کا بھی بل میں بوجھ ڈالا جا رہا ہے، سوال یہ ہے کیا ہم ان 40 آئی پی پیز کے مفادات کا تحفظ کریں یا 24 کروڑ عوام کی حالت زار کو دیکھا جائے، ان 40 آئی پی پیز کو نوازا گیا اور بوجھ عوام پر ڈالا گیا۔

انھوں نے کہا کہ یہ سوال بھی ہے کہ اتنا بڑا راز پہلے کیوں سامنے نہیں لایا گیا، 2000 ارب سے زائد کپیسٹی چارجز پچھلے مالی سال میں وصول کیے جا چکے ہیں اور رواں مالی سال 2100 ارب روپے کپیسٹی چارجز کی مد میں وصول کیے جائیں گے، اس طرح کے طرز عمل سے مقامی انڈسٹری، برآمدات اور ملک کو کون نقصان پہنچا رہا ہے؟

انھوں نے کہا کہ کاٹی کے ممبران کا متفقہ مطالبہ ہے کہ یہ کپیسٹی چارجز عوام پر سراسر ظلم ہے اسے ختم کیا جائے، سینیٹر حسیب خان نے کہا کہ حکومت کا کام جرائم پر قابو پانا ہے لیکن آئی پی پیز کے جرم میں حکومت براہ راست ملوث ہے، آئی پی پیز کے جرم کے ذریعے حکومت نے براہ راست برآمدات کو نشانہ بنایا ہے۔

Comments

اہم ترین

انجم وہاب
انجم وہاب
انجم وہاب اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں اور تجارت، صنعت و حرفت اور دیگر کاروباری خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں