وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ اگر صوبے کا بجٹ پاس نہ ہوتا تو ہماری حکومت ختم ہوجاتی اور مخالفین شادیانے بجاتے۔
پاکستان تحریک انصاف میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رضامندی کے بغیر صوبہ خیبر پختونخوا کا بجٹ منظور کیے جانے پر پارٹی میں مختلف آرا اور ان ہی کی بنیاد پر پارٹی میں اختلافات کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔
تاہم وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رضامندی کے بغیر صوبے کا بجٹ پاس کرنے کی اہم وجہ بتا دی ہے۔
پشاور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر صوبے کا بجٹ پاس نہ ہوتا تو ہماری حکومت ختم ہو جاتی۔ اس میں قصور ہمارا ہوتا، لیکن مخالفین شادیانے بجاتے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے مزید کہا کہ ہمارے ہی کچھ ساتھی بجٹ پیش نہ کرنے کا پروپیگنڈا کر رہے تھے اور بعد میں وہی لوگ شور مچانے لگے۔ پارٹی کے پیٹرن انچیف نے بجٹ منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا جب کہ ترجمان صوبائی حکومت بیرسٹر سیف نے بجٹ سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ منظوری میں صرف دو ارکان نے ووٹ نہیں دیا اور یہ سب جانتے ہیں کہ وہ دو ارکان کس کے بندے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کا پہلا فیصلہ ختم ہو گیا۔ اس وقت اسمبلی میں کوئی پی ٹی آئی رکن نہیں، تمام ارکان آزاد ہیں، سوائے میرے۔ میں آزاد نہیں بلکہ تحریک انصاف کا کارکن ہوں اور کاغذات میں بھی پارٹی کا نام پی ٹی آئی ہی لکھا تھا۔ اسی کاغذات نامزدگی کی بنیاد پر مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے عدالت جا رہا ہوں۔
علی امین نے یہ بھی کہا کہ صوبائی اسمبلی کے نئے ارکان کےحلف کے بعد صورتحال مزید واضح ہوگی۔ سینیٹ کے 21 جولائی کے انتخابات کے لیے مشاورت کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ نے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کے بیانات پر کہا کہ وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا صرف چول مارتا رہتا ہے۔ ہماری حکومت مضبوط اور کوئی رکن کہیں نہیں جا رہا۔ جس کو شوق ہے، وہ عدم اعتماد لا کر دیکھ لے، حقیقت سامنے آ جائے گی۔
انہوں نے صوبے کی بند صنعتوں کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے سستی بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا اور اس کے ساتھ ہی بتایا کہ وہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مشترکہ چیک پوسٹ کے لیے مرکز کو خط بھی لکھ رہے ہیں۔
کے پی حکومت نے ساڑھے 11 کروڑ کے بسکٹ کھائے؟ علی امین نے طلال چوہدری کو جواب دے دیا