پشاور : خیبر پختونخوا حکومت نے احتساب کمیشن ایکٹ میں ترامیم اور اپنے اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کردیا جبکہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی تنخواہ میں پانچ سو فیصد اضافہ کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے احتساب کمیشن ایکٹ میں ترامیم اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور الاونسسز میں اضافے کی منظوری دے دی، سول سیکریٹریٹ پشاور میں وزیر اعلیٰ کے پی کے کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کےاجلاس میں یہ منظوری دی گئی۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے ضیاء الحق کے مطابق کابینہ اجلاس کے بعد حکومتی ترجمان مشتاق غنی نے میڈیا کو بتایا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی سے منظور شدہ متفقہ قرار داد کی روشنی میں کابینہ نے ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور الاؤنسس میں منظوری دی ہے۔
مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ کابینہ نے 10 فیصد کم فارمولے کی بنیاد پر تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دی ہے دیگر صوبوں کے ارکان اسمبلی کے مقابلے مں تنخواہوں اور الاونسس میں قلیل اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا کی تنخواہ کسی بھی وفاقی وزیر سے 10 فیصد کم بنتی ہےحکومتی ترجمان تنخواہوں اور الاؤنسس میں اضافے کے نتیجے میں خزانے پر پڑنے والے بوجھ کا جواب دینے سے کتراتے رہے۔
خیبر پختوںخوا اسمبلی کے اجلاس میں وزراء کے مراعات کو یکم جولائی تک نافذ کر نے کا حکم صادر کر دیا ہے اس میں اسپیکر خیبر پختونخوا کی تنخواہ 80 ہزار سے بڑھا کر لاکھ 55 ہزار جبکہ ڈپٹی سپیکر 54 ہزار سے بڑھا کر 1 لاکھ 45 کردیا گیا، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی تنخواہ 40 ہزار سے بڑھا کر2 لاکھ روپے کر دی گئی۔
احتساب ایکٹ کے تحت عدالتی حکم کے بعد ملزم کو گرفتارکیا جائیگا
علاوہ ازیں حکومتی ترجمان مشتاق غنی نے بتایا ہے کہ احتساب ایکٹ میں کی گئی ترامیم کے مطابق اب احتساب کمیشن کسی بھی ملزم کو احتساب عدالت کے احکامات کے بعد گرفتار کرے گا جبکہ 5 کروڑ روپے سے زیادہ کرپشن کی تحقیقات احتساب کمیشن جبکہ 5 کروڑ روپے سے کم کرپشن کی تحقیقات اینٹی کرپشن کریگا۔
ان کا کہنا تھا کہ احتساب کمیشن ایکٹ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کابینہ کے اراکین نے مختلف ترامیم تفویض کی ہیں۔
مزید پڑھیں : پنجاب: ارکان قومی اسمبلی کو فی کس 20 کروڑ روپے جاری
کابینہ اجلاس میں ایف آئی آر میں اصلاحات سےاتفاق کیا گیا اور فیصلہ کیا کہ کسی بھی ایف آئی آر پر اس وقت تک گرفتاری عمل میں نہیں لائی جائیگی جب تک کافی شواہد موجود نہ ہوں۔