کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اسلحہ کی لائسنس کمپیوٹرائزیشن کی تاریخ میں توسیع سمیت متعدد معاملات کی منظوری دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ لیزنگ کمپنی کا انضام، جاری آڈٹس کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔ گرانٹس لینے والے ادارے اکاؤنٹس کھولیں تو سندھ بینک کی حالت بہتر ہو جائے۔
کابینہ نے سندھ بینک کو 3 ارب روپے دینے اور سندھ لیزنگ کمپنی کے قائم مقام سی ای او کا عہدہ سی ایف او کو دینے کی منظوری دے دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ سندھ بینک سے قرض لینے والوں کے اکاؤنٹس منجمد ہو گئے ہیں، سندھ بینک کو قرضوں کی واپسی رک گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے سندھ بینک کے بورڈ کو بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ بینک بہترین بینک ہے، مزید بہتر کریں گے۔ گزشتہ سال کے رکے ہوئے پیسے وفاقی حکومت سندھ کو دے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 80 ارب روپے کم دیے ہیں، جولائی میں 32 ارب دیے گئے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ وفاق نے 60 کی جگہ صرف 32 ارب روپے دیے ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ پولیس ساڑھے 4 ہزار 9 ایم ایم پستول واہ انڈسٹریز سے خریدنا چاہتی ہے، ڈالر کی بڑھتی قیمت کی وجہ سے ایک پستول کی قیمت 85 ہزار بنتی ہے۔ اس کے لیے 38 کروڑ روپے سے زائد کی ضرورت ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب پستول کی قیمت ساڑھے 45 ہزار تھی تو ٹینڈر کیوں منسوخ ہوا، اب وہی پستول 85 ہزار میں خریدنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے معاملے پر کابینہ کی انکوائری کمیٹی بھی قائم کر دی۔
اجلاس میں ری نیول فار کمپیوٹرائزڈ آف آرمز لائسنس پر بھی کابینہ کو بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ کمپیوٹرائزیشن کے لیے 5 بار توسیع دی جا چکی ہے۔ اس وقت تک 5 لاکھ 20 ہزار 452 لائسنس کمپیوٹرائزڈ ہو چکے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس حساب سے ابھی بھی 5 لاکھ 35 ہزار 843 لائسنس کمپیوٹرائزڈ ہونے ہیں۔ کابینہ نے 31 دسمبر 2019 تک کمپیوٹرائزیشن کی تاریخ میں توسیع کردی۔ وزیر اعلٰ نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ اس کے بعد شہریوں سے اسلحہ واپس لینا شروع کردیں۔