کراچی: وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ صوبے میں پانی کے مسئلے کے حل کے لیے چین کے توسط سے کام شروع کر دیا ہے، اس سلسلے میں چین کا دورہ کام یاب رہا۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا دورۂ چین کام یاب رہا، چینی حکام کے ساتھ سی پیک سے متعلق 2 مزید منصوبوں پر بات ہوئی۔
[bs-quote quote=”شہید ذو الفقار علی بھٹو لا یونی ورسٹی جوڈیشل سیکٹر کو بہترین مین پاور مہیا کر رہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ اعلیٰ سندھ”][/bs-quote]
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا ’پانی کے مسئلے کے حل کے لیے چین کے توسط سے کام کر رہے ہیں، تھر میں بھی تعلیم کے منصوبے پر چین کے توسط سے کام کریں گے۔‘
انھوں نے منصوبوں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ انھوں نے دورۂ چین کے دوران جوائنٹ کوآرڈنیشن کمیٹی (جے سی سی) میں گڈو بیراج سے لے کر سکھر بیراج تک دریائے سندھ کے 180 کلو میٹر چینلائزیشن کا منصوبہ پیش کیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ دریائے سندھ سے نکالی جانے والی یہ نہر بڑا منصوبہ ہے، جس سے زرعی شعبے کو ترقی ملے گی، نہ صرف پانی محفوظ ہوگا بلکہ دریا کے دونوں کنارے آباد اضلاع میں سیم و تھور پر بھی قابو پا لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک سے متعلق اہم اجلاس: وزیراعلیٰ سندھ چین کے دورے پر
انھوں نے کہا ’چینی حکام سے تھر میں تعلیم، صحت، سماجی بہبود کے لیے جنگلات اگانے، اور بایو سیلین اگریکلچر کے لیے تھر فاؤنڈیشن سے متعلق بات کی، چینی حکام نے یہ منصوبہ جوائنٹ ورکنگ گروپ کو بھیج دیا ہے۔‘
قبل ازیں وزیرِ اعلیٰ سندھ نے شہید ذوالفقارعلی بھٹو لا یونی ورسٹی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کیا، انھوں نے کہا کہ جوڈیشل سیکٹر کا دار و مدار پاس آؤٹ نوجوانوں پر منحصر ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا ’یونی ورسٹی جوڈیشل سیکٹر کو بہترین مین پاور مہیا کر رہی ہے، شہید ذوالفقارعلی بھٹو لا یونی ورسٹی کو فنڈز مہیا کریں گے تاکہ کیمپس کی عمارت مکمل ہو سکے۔‘