کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کوئی بھی شخص لاپتا ہو ذمہ داری پولیس پر عائد ہوتی ہے، پیپلزپارٹی کے لاپتا ہونے والے رہنماؤں کے اہل خانہ پریشان ہیں جبکہ خورشید شاہ نے کہا کہ لاپتا افراد کے معاملے پر حکومت کمزور دلائل دے رہی ہے۔
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں کو لاپتا کردیا گیا، لاپتا ہونے والوں میں غلام مری بھی شامل ہیں جو کینسر اور شوگر کے مریض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص لاپتا ہوتا ہے تو اُس کی ذمہ داری پولیس پر عائد ہوتی ہے، تینوں افراد کی گمشدگی کی تحقیقات جاری ہیں تاہم ابھی تک جیو فینسنگ رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ بائیس اگست کی رات جو کچھ ہوا وہ سب کو معلوم ہے، متحدہ کے رکن کنور نوید کو دہشت گردی کے الزامات میں رینجرز نے گرفتار کیا تاہم ایم کیو ایم نے ملک دشمنوں سے لاتعلقی کا اظہار کرکے بہت اچھا فیصلہ کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو دو سال جھوٹے مقدمے میں ملوث کر کے جیل میں رکھا گیا، کوئی بھی شخص کسی ادارے کے پاس ہے تو اُسے سامنے لایا جائے۔ ایم کیو ایم نے لاپتا افراد کے معاملے پر باضابطہ رابطہ نہیں کیا تاہم اب میں خود اس معاملے کے لیے ملاقاتیں کروں گا۔
خورشید شاہ کا ردعمل
قومی اسمبلی کے اجلاس کا پیپلزپارٹی نے بائیکاٹ کیا اور خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کا مؤقف ہے کہ پی پی رہنماؤں کو طالبان اٹھا کر لے گئے ایسے کمزور دلائل دے کر حکومت جان نہیں چھڑا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ پی پی کی خواہش ہے حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے مگر افسوس ایسا دکھ نہیں رہا، فوجی عدالتوں کی توسیع کے وقت فیصلہ کیا گیا تھا کہ کسی بھی شخص کو 24 گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ لاپتا افراد کے معاملے پر حکومت کو جواب دینا ہوگا اور عدالت میں پیش کرنے کی یقین دہانی پر فوری عملدرآمد کروانا ہوگا۔