تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

50 ہزار سے زائد خریداری پر شناختی کارڈ نمبر دینا ہوگا ، ایف بی آر

اسلام آباد : ایف بی آر نے عام شہریوں کیلئے رجسٹرڈ سیلز ٹیکس سیلر سے 50ہزار سے زائد کی خریداری پر قومی شناختی کارڈ دکھانا لازمی قرار دے دیا ہے ، خاتون خریدار کے معاملے میں ان کے شوہر یا والد کا قومی شناختی کارڈ خریداری کے لیے درست سمجھا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے سیلز ٹیکس سرکلر جاری کر دیا، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 23 میں ترمیم کی گئی ہے۔

ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس سرکلر کے ذریعے آنے والی وضاحت میں سیلز ٹیکس ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو واضح کیا گیا ہے فنانس ایکٹ 2019 کے تحت کچھ محدود ٹرانزیکشنز پر قومی شناختی کارڈ نمبر کی ضرورت ہو گی۔

سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ 41 ہزار 484 ایسے سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد ہیں جو ریٹرنز کے ساتھ اصل ٹیکس ادا کر رہے ہیں، ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے مطابق اگر سیلز ٹیکس رجسٹرڈ فرد سے خریداری کی جاتی تو خریدار کا شناختی کارڈ نمبر مخصوص صورت میں فراہم کیا جائے گا۔

سرکلر کے مطابق شناختی کارڈ نمبر فراہم کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ خریدار کو سیلز ٹیکس قانون کے تحت رجسٹرڈ ہونا پڑے گا بلکہ غیر رجسٹرڈ فرد کو سیلز کی جاسکتی ہے، قانون 50ہزارسےکم خریداری پرشناختی کارڈکی دستیابی کولازمی قرارنہیں دیتا۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ کاروبار کی ترویج کے لئے قانون میں لچک موجود ہے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے ریٹیلرز پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوتا، قانون کا اطلاق بزنس ٹو بزنس ٹرانزیکشنز پر ہوتا ہے، خاتون خریدار اپنے شوہر یا والد کا شناختی کارڈ استعمال کرسکےگی۔

سرکلر میں ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ اگر بعد میں یہ ثابت ہوتا کہ خریدار کا شناختی کارڈ نمبر درست نہیں تو نقصان کی ذمہ داری یا جرمانہ سیلر نے خلاف نہیں گا لیکن یہ صرف اس صورت میں ہوگا کہ یہ فروخت نیک نیتی پر مبنی ہو۔

پاکستان میں موجودہ نظام اور تجویر کردہ نظام میں بھی ریٹیلرز، عام چھوٹے اور درمیانے درجے کے ریٹیلرز سیلز ٹیکس نظام سے باہر آتے ہیں، لہٰذااس طرح کے افراد کی جانب سے فروخت کسی بھی طرح سے اس شرط کو متاثر نہیں کرے گی۔

علاوہ ازیں اگر بعد میں فراہم کی گئی لین دین میں کوئی غلطی یا خرابی کی نشاندہی ہوتی ہے تو سیلر کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی تاہم یہ بھی اسی صورت میں ہوگا کہ لین دین نیک نیتی پر کی گئی ہو، اس صورتحال میں وضع کی گئی کچھ پالیسی گائڈلائنز پر عمل کیا جائے گا۔ساتھ ہی مطلوبہ دائرہ کار کے چیف کمشنر کی اجازت کے بغیر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔

اس کے علاوہ جہاں معاملات 50 لاکھ روپے سے تجاوز کریں گے تو وہاں کارروائی کے لیے آپریشن رکن یا ڈائریکٹر جنرل (برآمدی شعبہ)کی مزید اجازت کی ضرورت ہوگی اور اس فرد کے خلاف جس نے جعلی شناختی کارڈ کا استعمال کیا ہے تب تک کارروائی نہیں ہوگی جب تک وہ اسے تسلیم نہ کرلے۔

Comments

- Advertisement -