بلوچستان کے شہر کوئٹہ کے علاقے سنجدی میں کوئلہ کان میں پھنسے کان کنوں کیلیے ریسکیو آپریشن جاری ہے تاہم 43 گھنٹے گزرنے کے باوجود 8 کان کنوں کو نہ نکالا جا سکا۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بتایا کہ کان سے اب تک 4 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، دوسرے راستے سے محکمہ مائنز اور کان کنوں کی ٹیم 3900 فٹ تک پہنچ گئی۔
اتھارٹی کے مطابق شدید گیس کے باعث ریسکیو کے دوران ایک شخص بے ہوش ہوا ہے، دھماکے سے کان میں ٹرالی کی تارجل گئی، کوئٹہ سے نئی تار منگوانے کے بعد جوڑا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: کوئلے کی کان میں دم گھٹنے سے 11 مزدور جاں بحق
ترجمان نے بتایا کہ گیس کے اخراج میں 2 گھنٹے سے زائد کا وقت لگ سکتا ہے، گیس نکالنے کیلیے بڑے پنکھوں کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ سنجدی میں کوئلے کی کان دھماکے سے بیٹھنے پر 12 کان کن پھنس گئے تھے۔
قبل ازیں، چیف مائنز انسپکٹر نے بتایا کہ نواحی علاقے اسپین کاریز سنجدی کے مقامی کوئلے کی کان میں گزشتہ رات زہریلی گیس بھرنے کے باعث دھماکہ ہوا جس کے بعد پوری کان بیٹھ گئی۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ریسکیو اصغر جمالی کا کہنا تھا کہ کان کن 4200 فٹ گہرائی میں پھنسے ہوئے ہیں، کان میں بجلی کی ایک ہی لائن تھی جو حادثے میں تباہ ہو گئی، پنکھا چلانے کے لئے بجلی کی دوسری لائن بچھانے اور ملبہ ہٹانے کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں تاخیر کا شکار ہوئیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان اور کے پی میں اس سے قبل بھی کوئلے کی کانوں میں دھماکوں کے کئی واقعات ہوچکے ہیں اور ان واقعات میں کئی کانکن جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔