ٹوکیو : ہمارے گھروں میں کثرت سے پایا جانے والا کیڑا لال بیگ جسے دیکھ کر کراہیت کا آنا عام سی بات ہے تاہم دنیا میں پائے جانے والے حشرات الارض میں لال بیگ کو ایک خاص اہمیت بھی حاصل ہے۔
کچھ حشرات الارض کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ دنیا میں سب سے زیادہ صحت بخش اور غذائیت سے بھرپور خوراک ہیں، ان میں سے ایک لال بیگ بھی ہے۔
اس کے علاوہ سائنسدانوں نے لال بیگ کی ایک اور افادیت کے بارے میں بتا کر دنیا کو حیران اور شش و پنج میں مبتلا کردیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جاپان کے سائنسدانوں نے ان لال بیگوں کو استعمال کرکے ان کے ذریعے انسانی جانیں بچانے کا حیرت انگیز طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سائنس دانوں نے ایک ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو لال بیگ کی کمر پر نصب کی جاسکتی ہے۔ اس ڈیوائس کے ذریعے لال بیگ ریسکیو مشنز میں استعمال ہوسکیں گے۔
مثلا اگر کسی زلزلے یا کسی اور قدرتی آفت کے بعد لوگ منوں ملبے تلے دبے ہوں تو وہاں ایسے سیکڑوں لال بیگوں کو چھوڑا جاسکتا ہے جو یہ ڈیوائس لے کر چھوٹے سے سوراخ سے بھی ملبے میں گھس جائیں گے اور اندر پھنسے لوگوں کی نشان دہی کرسکیں گے۔
صرف یہی نہیں بلکہ ان لال بیگوں کو ڈیوائس اور ریموٹ کے ذریعے دائیں یا بائیں مڑنے کی ہدایات بھی دی جا سکتی ہیں۔
یہ ڈیوائس کیسے کام کرے گی؟
سائنسدانوں نے توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے لال بیگ کے جسم پر ایسی سولر فلم چپکائی ہے جو انسانی بال سے بھی تین گنا باریک ہے، جاپانی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اسے اتنا باریک اس لیے بنایا گیا ہے تاکہ لال بیگ بغیر کسی وزن کو محسوس کیے باآسانی حرکت کرسکے۔
اب سائنس دانوں کے لیے نیا چیلنج اس ڈیوائس کو مزید چھوٹا بنانا ہے تاکہ لال بیگوں کو کم سے کم بوجھ اُٹھانا پڑے اور اس میں کیمرہ اور سینسرز بھی نصب کیے جاسکیں تاکہ ریسکیو میں مزید آسانیاں ممکن ہوں۔