کولمبیا کے صدر یو آن سانتوس کو رواں برس امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا ہے۔ یہ انعام انہیں ملک میں جاری 52 سالہ خانہ جنگی کے خاتمے پر دیا گیا ہے۔
کولمبیا میں خانہ جنگی ایک مسلح باغی گروہ ایف اے آر سی کے باعث شروع ہوئی جو پچھلے 52 سال سے جاری تھی۔ یو آن گزشتہ ماہ اس گروہ کے ساتھ بالآخر امن معاہدہ طے کرنے میں کامیاب ہوئے جس کے لیے 4 سال سے مذاکرات جاری تھے۔ تاہم کولمبیا کے قدامت پسند طبقے نے اس معاہدے کو مسترد کردیا۔
BREAKING NEWS The 2016 #NobelPrize #Peace is awarded to Colombian President Juan Manuel Santos pic.twitter.com/7OhiCruc1o
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 7, 2016
اس خانہ جنگی میں اب تک 2 لاکھ 60 ہزار افراد مارے جاچکے تھے جبکہ 60 لاکھ کے قریب افراد اپنے گھروں سے بے دخلی پر مجبور ہوچکے تھے۔
نوبل کمیٹی کے چیئرمین کاسی کلمن نے انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ انعام کولمبین صدر کو 50 سال سے جاری مسلح جدوجہد کے خاتمے کے لیے کوششیں کرنے پر دیا جا رہا ہے۔
سنہ 1964 سے اپنی جدوجہد کا آغاز کرنے والا یہ گروہ ایف اے آر سی خود کو انقلابی گروہ کہتا ہے۔ اس جدوجہد کا آغاز کرنے والے معمولی کسان تھے جنہوں نے کولمبیا میں مزدوروں کی حقوق کی پامالی کے خلاف یہ تحریک شروع کی۔
ابتدا میں یہ ایک غیر مسلح تحریک تھی تاہم فوج کی جانب سے ان کے خلاف سخت اقدامات کیے جانے کے بعد اس گروہ نے ہتھیار اٹھالیے اور مسلح جدوجہد شروع کردی جو خانہ جنگی میں تبدیل ہوگئی۔
کولمبین صدر کا کہنا ہے کہ وہ باغیوں کے تحفظات دور کر کے ان سے مذاکرات جاری رکھیں گے تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ مسلح باغیوں کو ضرورت سے سہولیات و رعایت دی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 2014 کا نوبل انعام برائے امن پاکستانی طالب علم ملالہ یوسفزئی کو ملا تھا جو لڑکیوں کی تعلیم کے لیے جدوجہد کرنے پر طالبان کی گولیوں کا نشانہ بنی تھیں۔ یہ انعام ملالہ اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے بھارتی سماجی رہنما کیلاش ستھیارتی کو مشترکہ طور پر دیا گیا تھا۔
ملالہ یہ انعام حاصل کر کے نوبل انعام حاصل کرنے والی سب سے کم عمر شخصیت بن گئی ہیں۔ اس سے قبل سنہ 1979 میں ایک اور پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام بھی طبیعات (فزکس) کا نوبل انعام حاصل کر چکے ہیں۔