کمشنر راولپنڈی لیاقت چھٹہ کے انتخابات میں دھاندلی کروانے کے اعتراف کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا ردعمل سامنے آگیا۔
ترجمان پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ ہماری چوری کی گئی نشستیں فوری واپس کی جائیں اور کمشنر راولپنڈی کے بیان کے بعد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ استعفیٰ دیں، دھاندلی کا اعترافی بیان پی ٹی آئی کے مؤقف کی تائید ہے۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ 70 ہزار ووٹوں کی برتری والے امیدواروں کی جیت کو شکست میں تبدیل کیا گیا، کمشنر راولپنڈی نے مینڈیٹ چرانے کی گھناونی سازش کے کرداروں کو بے نقاب کر دیے، واضح ہو چکا عوام نے پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو بھاری اکثریت سے نوازا۔
ترجمان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے پاس عہدے پر رہنے کا کوئی آئینی اور اخلاقی جواز باقی نہیں رہتا، لیاقت چھٹہ کے بیان کی روشنی میں فوری فارم 45 کے مطابق دوبارہ گنتی کی جائے، پی ٹی آئی کی چوری شدہ 86 نشستیں واپس کی جائیں، وامی مینڈیٹ کی کھلی توہین میں ملوث تمام افسران فوری مستعفی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے مجرمان کو قرار واقعی سزا دی جائے، ملک کو سیاسی و معاشی عدم استحکام میں دھکیلنے کی کوششیں فوری ترک کی جائیں۔
”انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں“
کمشنر راولپنڈی لیاقت چھٹہ نے تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے کہ انتخابی نتائج میں بد ترین دھاندلی ہوئی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ”میں راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں۔“
لیاقات چھٹہ نے کہا کہ ”میں الیکشن ٹھیک نہیں کروا سکا لہٰذا عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں۔ ہم نے جعلی مہریں لگا کر 70، 70 ہزار کی لیڈ کو شکست میں بدلا۔ اس کام میں چیف الیکشن کمشنر بھی ملوث ہیں۔ میں ماتحت افسران سے معذرت چاہتا ہوں کہ انہیں میں نے غلط کام کیلیے کہا۔“
کمشنر راولپنڈی نے انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ”راولپنڈی ڈویژن میں ہارے ہوئے امیدواروں کو جتوایا گیا، مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے، اپنے ماتحتوں کو غلط کام کیلیے کہہ رہا تھا تو وہ رو رہے تھے، میں اپنے ماتحتوں کو غلط کام کا کہنے پر معافی مانگتا ہوں۔“
”میں نے ملک کی پیٹ پر چھرا گھونپا جو مجھے چین سے رہنے نہیں دے رہا تھا۔ میں نے جو ظلم کیا اس کی سزا مجھے ملنی چاہیے، اس عمل میں ملوث لوگوں کو بھی سخت سزا ملنی چاہیے، چیف الیکشن کمشنر بھی اس کام میں پوری طرح شریک ہیں۔‘‘
”فجر کی نماز کے بعد دھاندلی پر پہلے خود کشی کا سوچا پھر سوچا حرام کی موت کیوں مروں، پھر میں نے سوچا کیوں نہ ساری چیزیں عوام کے سامنے لاؤں۔‘‘