کراچی: شہر قائد میں اربوں روپے فراڈ کے اسکینڈل میں معلوم ہوا ہے کہ پیسے لوٹ کر کمپنی کے دفاتر راتوں رات بند کر دیے گئے تھے اور ملزمان فرار ہو گئے، اب تک سو سے زائد مقدمات درج ہو چکے ہیں، پولیس نے آج دو کارندے گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کر لی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں منافع ڈبل کرنے کا لالچ دے کر شہریوں کو اربوں روپے کا چونا لگا دیا گیا، اسکینڈل میں 380 متاثرین سامنے آگئے، فراڈی کمپنی کے مالکان پیسہ لوٹ کر فرار ہو گئے اور پولیس سوتی رہی، گزشتہ 6 ماہ کے دوران نجی انویسٹمنٹ کمپنی کے خلاف اب تک 110 سے زائد مقدمات درج ہو چکے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ فروری، مارچ، اپریل اور مئی میں کمپنی کے خلاف مقدمات درج ہوتے رہے، مذکورہ فراڈ کمپنی نے حیدر آباد، میرپور خاص اور نوابشاہ میں بھی شہریوں سے رقوم بٹوری تھیں، انویسٹمنٹ کمپنی نے مبینہ طور پر 15 ارب لوٹے، کمپنی جس علاقے میں دفتر کھولتی، پولیس افسر کو ساتھ ملا لیتی۔
اس کیس میں متاثرہ شہریوں نے انکشاف کیا ہے کہ ایف آئی اے اور نیب کو درخواست دی گئی تھی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، چکر لگاتے رہے لیکن پولیس بھی مقدمہ درج ہی نہیں کرتی تھی۔
شہری نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس کی ملی بھگت سے یہ جعل سازی کی گئی ہے، کمپنی کے خلاف تھانے جاتے تھے تو پولیس بھگا دیتی تھی۔
متاثرہ شہریوں نے بتایا کہ یہ کمپنی 21 ناموں سے رجسٹرڈ رہی ہے، ہمارے ساتھ اب تک 380 متاثرین سامنے آ چکے ہیں، جب کہ لوٹی گئی رقم کی مالیت 15 ارب روپے سے زائد بنتی ہے۔
دوسری طرف پولیس حکام کا کہنا ہے کہ آج لانڈھی سے مذکورہ کمپنی کے 2 کارندوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جب کہ کیس سے جڑے مرکزی ملزمان تاحال فرار ہیں۔