اشتہار

کرونا وائرس کی ویکسین کب تیار ہوگی اور کب دستیاب ہوگی؟

اشتہار

حیرت انگیز

کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے حوصلہ افزا خبریں سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں، چین اور روس نے مقامی طور پر تیار کردہ ویکسین کا استعمال شروع کردیا ہے۔

تاہم اس حوالے سے کچھ تحفظات اور سوالات بھی سامنے آرہے ہیں، ذیل میں ہم نے ایسے ہی کچھ سوالات کے جواب دینے کی کوشش کی ہے۔

ویکسین کے مؤثر ہونے کے بارے میں کب تک علم ہوسکے گا؟

- Advertisement -

اس وقت دنیا بھر میں درجن بھر ادارے کرونا وائرس کی ویکسین پر کام کر رہے ہیں جبکہ ہزاروں شرکا پر ویکسینز کے ٹرائلز یا انسانی آزمائش کی جارہی ہے، ان ٹرائلز کے نتائج سال رواں کے آخر تک حتمی طور پر سامنے آجائیں گے جس سے علم ہوسکے گا کہ کون سی ویکسین کتنی مؤثر اور محفوظ ہے۔

ان سب میں سب سے جلد بننے والی ویکسین سوئیڈش برطانوی فارما سیوٹیکل کمپنی ایسٹرا زینیکا کی ہوسکتی ہے جس کی اسٹڈی اسی ماہ مکمل ہوجانے کی امید ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی کرونا وائرس ٹاسک فورس کے رکن اور امریکی ماہر وبائی امراض ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے کہ امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی ماڈرینا کی ویکسین کے فیصلہ کن نتائج نومبر یا دسمبر تک آجائیں گے۔

ان کے علاوہ بقیہ تمام ویکسینز اس کے بعد آئیں گی۔

جس طرح سے ویکسینز کے ٹرائلز جلدی جلدی نمٹائے جارہے ہیں، تو کیا ویکسین کے مضر اثرات کے بارے میں بھی مکمل طور پر اسٹڈی کی جارہی ہے؟ ماہرین اس بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔

ٹیکسس کے نیشنل اسکول آف ٹراپیکل میڈیسن کے ڈین پیٹر ہوٹز کا کہنا ہے کہ کسی بھی ویکسین کو مکمل طور پر محفوظ ثابت ہونے کے لیے سنہ 2021 کے وسط تک کا عرصہ درکار ہے۔

ویکسین کی پہلی کھیپ کب تیار ہوگی؟

ویکسین بنانے میں مصروف ادارے اس حوالے سے بھی کام کر رہے ہیں کہ جیسے ہی ان کی ویکسین کو استعمال کی منظوری مل جائے، وہ اس کی زیادہ سے زیادہ خوراکیں بنانے پر کام شروع کردیں۔

ان میں سے کچھ اداروں کو امریکی حکومت کے پروگرام آپریشن ریپ اسپیڈ کی سپورٹ بھی حاصل ہے۔

ڈاکٹر فاؤچی کو امید ہے کہ سنہ 2021 کے آغاز تک ویکسین کی لاکھوں خوراکیں دستیاب ہوسکتی ہیں اور سال کے اواخر تک ان کی تعداد اربوں تک پہنچ سکتی ہے۔

ماڈرینا، ایسٹرا زینیکا اور فائزر انک سمیت متعدد کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ ویکسین کی ایک ارب خوراکیں تیار کرسکتی ہیں، گویا 2021 کے آخر تک ہر ویکسین کی اربوں خوراکیں دستیاب ہوں گی۔

کرونا وائرس کی ویکسین ہمیں کب تک مل سکے گی؟

کرونا وائرس کی ویکسین ممکنہ طور پر سال رواں کے آخر یا اگلے برس کے آغاز تک تیار ہوجائے گی اور اس کی پہلی کھیپ امیر ممالک کو جائے گی اور وہاں پر ان افراد کو دی جائے گی جو کرونا وائرس کے خطرے کا زیادہ شکار ہیں۔

اس میں مختلف بیماریوں کا شکار افراد، ہیلتھ ورکرز اور عسکری اہلکار شامل ہیں۔ کینیڈا، جاپان، برطانیہ اور امریکا نے اس حوالے سے اپنے شہریوں کو لائن اپ کرنا شروع کردیا ہے۔

کچھ ویکسینز ایسی بھی ہیں جن کی 2 خوراکیں ایک ماہ کے وقفے سے دینی ہوں گی، اور دوسری خوراک لینے کے بعد ہی مذکورہ شخص ویکسی نیٹد قرار پا سکے گا۔

پوری دنیا کو کرونا وائرس کی ویکسین کب ملے گی؟

کرونا وائرس کی ویکسین کا انتظار ان ترقی پذیر ممالک کو کرنا پڑ سکتا ہے جنہوں نے تاحال اس کی خریداری کی ڈیل نہیں کی۔ پیٹر ہوٹز کا کہنا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ کرونا وائرس ویکسین ترقی پذیر ممالک تک بہت دیر سے پہنچے گی۔

گاوی کے نام سے قائم کیا جانے والا ایک ویکسین الائنس (جو ترقی پذیر ممالک تک ویکسین پہنچانے کے لیے قائم کیا گیا ہے) 2 ارب خوراکوں کی ڈیل کرنا چاہتا ہے، اگر وہ اس میں کامیاب رہتا ہے تو ترقی پذیر ممالک کی اس 20 فیصد آبادی کے لیے ویکسین حاصل کرلی جائے گی جو کرونا وائرس کے خطرے کا زیادہ شکار ہیں۔

اسی طرح سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا بھی ویکسین کو غریب اور ترقی پذیر ممالک کے لیے مقامی طور پر مینو فیکچر کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

کیا چینی ویکسین پوری دنیا کو مل سکے گی؟

چینی حکومت نے کچھ تجرباتی ویکسینز کو استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے اور وہ یہ کام کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے۔

تاہم فی الحال یہ ویکسین چین سے باہر استعمال نہیں ہوسکے گی کیونکہ مغربی ممالک اس ویکسین کے مقامی ٹرائلز کرنا چاہیں گے جس میں وقت لگے گا، ان ٹرائلز کے انعقاد پر کام کیا جارہا ہے۔

روسی ویکسین کا استعمال

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اعلان کیا ہے کہ روس کرونا وائرس ویکسین کی ریگولیٹری منظوری دینے والا پہلا ملک بن چکا ہے، ویکسین کی انسانی آزمائش کو فی الحال 2 ماہ سے بھی کم کا عرصہ گزرا ہے اور اس کا حتمی مرحلہ ابھی باقی ہے۔

ماہرین اس ویکسین کے استعمال پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، ایک روسی بزنس مین نے اعلان کیا ہے کہ وہ سال رواں کے آخر تک اس ویکسین کی بڑے پیمانے پر مینو فیکچرنگ شروع کردیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں