ڈیجیٹل مردم شماری پر شدید تحفظات کے بعد ادارہ شماریات نے ایم کیو ایم سے رابطہ کر لیا ہے اور گنتی میں رہ جانے والے علاقوں کا ریکارڈ اور شکایات کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈیجیٹل مردم شماری میں کراچی اور حیدرآباد کے شہری علاقوں کی پوری گنتی نہ کرنے اور کئی علاقے مردم شماری سے رہ جانے پر حکومتی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے گزشتہ دنوں حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دیتے ہوئے ایم این ایز کے استعفے لے لیے تھے جس پر وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم سے رابطہ کیا تھا اور آج پارٹی وفد کی وزیراعظم سے ملاقات متوقع ہے۔
اب ایم کیو ایم کے ڈیجیٹل مردم شماری پر تحفظات کے حوالے سے کیے جانے والے سخت احتجاج کے بعد ادارہ شماریات نے متحدہ کے سینیئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار سے رابطہ کیا ہے جس میں گنتی سے رہ جانے والے علاقوں کا ریکارڈ اور ایم کیو ایم کو اس حوالے سے شکایات کی تفیصلات طلب کر لی ہیں۔
ادارہ شماریات کی جانب سے ایم کیو ایم رہنما کا لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ شکایات اور رہ جانے والے علاقوں کی نشاندہی کی جائے تاکہ اس کا ازالہ کیا جاسکے۔ ٹیم نشاندہی کردہ علاقوں اور بلڈنگز میں جائے گی اور مردم شماری کی حتمی تاریخ 30 اپریل تک شمار نہ کیے گئے گھرانوں، بلڈنگز اور علاقوں کو بھی شمار کیا جائے گا۔
مردم شماری کے ذمے دار ادارے کا کہنا ہے کہ یہ عمل 4 اپریل تک مکمل کرنا تھا مگر مختلف وجوہات کی بنا پر اس میں چار بار اضافہ کیا گیا۔ مردم شماری کی تاریخ میں آخری بار توسیع عید کی تعطیلات کے باعث 30 اپریل تک کی گئی۔ کراچی میں20 لاکھ آبادی کا اضافہ ہوا اور رہ جانے والے گھروں، بلڈنگز کو شمار کیا گیا۔