اشتہار

فلیٹ کرائے پر دینے کی انوکھی شرائط، کرائے دار حیران

اشتہار

حیرت انگیز

یوں تو اپنا مکان یا فلیٹ کرائے پر دینے کیلئے مالک مکان کو یہ تسلی کرنا ہوتی ہے کہ کرائے دار شریف النفس انسان ہو اور کرایہ وقت پر ادا کرے۔

لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنا مکان یا فلیٹ ایسے خاندان کو دینا چاہتے ہیں جو ان کی سوچ اور معیار کے عین مطابق ہوں۔

ایک ایسا ہی معاملہ بھارت کے شہر بنگلورو میں پیش آیا ہے کہ جس میں مالک مکان کی شرائط پڑھ کر سوشل میڈیا صارفین بھی حیرت کے سمندر میں غوطہ زن ہوگئے۔

- Advertisement -

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مالک مکان نے فلیٹ کرائے پر دینے کے لیے امیدوار کو انتہائی تعلیم یافتہ ہونے کی شرط رکھ دی۔

کیا کسی نے کبھی سوچا ہے کہ کوئی مالک مکان کرائے دار کی تعلیمی قابلیت کو اس طرح سے اہمیت دے گا اور بات صرف ڈگری ہولڈر ہونے کی ہی نہیں بلکہ اس کیلئے آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم جیسے اداروں کی ڈگریاں حاصل کرنا ضروری ہو۔

اس حوالے سے ایک شخص نے انکشاف کیا کہ وہ ایک فلیٹ میں رہائش کی تلاش میں تھا لیکن فلیٹ کے مالک نے شرط عائد کی کہ آپ کے پاس آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم اور انڈین اسکول آف بزنس جیسے نامور اداروں میں سے کسی کی بھی ڈگری ہے تو فلیٹ کرائے پر دوں گا اور اگر نہیں ہے تو میں یہ فلیٹ آپ کو نہیں دے سکتا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس فلیٹ کے حوالے سے ایک بروکر کے درمیان ہونے والی گفتگو کا اسکرین شاٹ شئیر کیا گیا ہے جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

وائرل ہونے والے اس اسکرین شاٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جین نامی شخص نے فیس بک پر ایک فلیٹ کے بارے میں پوچھا تو بروکر نے اس شخص سے اس کی لنکڈ ان پروفائل کا لنک مانگا۔

بروکر کی جانب سے مانگی گئی لنکڈ ان پروفائل جین نامی شخص نے جیسے ہی بروکر کو بھیجی تو انہوں نے اسے فلیٹ دینے سے انکار کردیا اور ان سے معذرت کرلی۔

اس کی وجہ یہ تھی کہ جین کی لنکڈ ان پروفائل میں یہ بات واضح تھی کہ وہ ایک آسٹریلوی سافٹ ویئر کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں اور انہوں نے ایک نجی انجینئرنگ کالج میں تعلیم حاصل کی ہے۔

ٹویٹر پر وائرل ہونے والی مالک مکان کی جانب سے رکھی گئی اس انوکھی شرط پرسوشل میڈیا صارفین کی جانب سے متعدد کمنٹس کیے جا رہے ہیں۔

ایک صارف نے اس پوسٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے کہا کہ اب کیا بروکر اور مالک مکان کو ذہن میں رکھ کر اپنی سی وی بنانا ہوگی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں