دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں سے رواں رکھا جانے والا رویہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، کنڈکٹر کے لئے نماز کے لئے بس روکنا جرم بنا دیا گیا، معطلی کے صدمے کا شکار کنڈکٹر نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ کنڈکٹر نے خودکشی نہیں کی بلکہ وہ ریلوے لائن پار کرنے کے دوران حادثے کا شکار ہوا ہے۔
سرکاری ریلوے پولیس (جی آر پی) کے ایک افسر کے بیان کے مطابق انہیں اترپردیش کے مین پوری میں ریلوے لائن پر ایک لاش کی موجودگی کی اطلاع ملی، جب پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو متوفی کا فون بج رہا تھا۔
فون پر رابطہ کرنے پر متوفی کی شناخت کے حوالے سے معلوم ہوا، اس دوران مقامی لوگ وہاں پہنچ گئے اور لاش کی شناخت کی۔ مقتول کے گھر والوں نے پولیس کو بتایا ہے کہ وہ ریلوے لائن پار کرنے کے دوران ٹرین کی زد میں آگیا ہے۔ تاہم پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
ایک جانب 32سالہ موہت یادو کے گھر والوں نے کہا ہے کہ جب انہیں ملازمت سے برطرف کیا گیا اس کے بعد سے ہی وہ شدید ذہنی اور مالی دباؤ کا شکار تھے، اسی باعث انہوں نے خودکشی کی ہے۔
مقتول کی بیوی کا کہنا ہے کہ میرے شوہر گھر میں سب سے بڑے تھے اور پوری فیملی کی ذمہ داریاں انہیں کے کندھوں پر تھی۔ لیکن جب سے ان کو نوکری سے برطرف کیا گیا تھا اس کے بعد سے شدید ڈپریشن کا شکار تھے اور بالآخر اپنی زندگی کا خاتمہ لیا۔
مقتول کی نوکری سے معطلی کی وجہ یہ سامنے آئی ہے کہ اس نے دو مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی خاطر بس کو روکا تھا، ایک شخص کا کہنا تھا کہ بس میں سوار ہونے سے پہلے ہی یہ بات طے ہوگئی تھی اور جب دیگر مسافروں نے رفع حاجت کے لیے بس روکنے کے لیے کہا اسی دوران دو مسلم مسافرو ں نے اپنی نماز ادا کرلی۔ اور اس میں آخر کیا مسئلہ ہوسکتا ہے؟۔