نئی دہلی: بھارت میں چیخنے چلانے اور نفرت پھیلانے کے لیے متنازعہ ٹی وی اینکر ارنب گوسوامی اپنے ہی جال میں پھنس گئے، کانگریس پارٹی نے پارٹی صدر سونیا گاندھی کے خلاف غیر مہذب زبان استعمال کرنے اور نفرت پھیلانے کے الزام میں انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ارنب گوسوامی نے ری پبلک ٹی وی پر ایک لائیو شو میں سونیا گاندھی کے لیے غیر مہذب الفاظ استعمال کیا اور کہا کہ وہ پالگھر واقعہ کے بارے میں جان بوجھ کر خاموش ہیں۔
This is not journalism, it’s straightforward communal hatred. Scaring people on religious lines to incite them.
Please take action @CMOMaharashtra , don’t allow this channel to keep doing this in your state. pic.twitter.com/Cosy4KOueQ
— Dhruv Rathee (@dhruv_rathee) April 22, 2020
خیال رہے کہ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے قصبے پالگھر میں چند روز قبل مشتعل ہجوم نے 3 افراد کو ہلاک کردیا تھا جس میں سے 2 ہندو سادھو تھے۔
واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ افراد پر بچوں کو اغوا کرنے اور ان کے گردے نکال کر بیچنے کا الزام تھا۔
مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیش مکھ کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد 101 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس میں سے ایک بھی مسلمان نہیں۔
تاہم ارنب گوسوامی اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے پر تلے رہے اور کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی پر الزام لگایا کہ وہ اس واقعے پر جان بوجھ کر خاموش ہیں اور ہندوؤں کے قتل پر اندر ہی اندر خوش ہیں۔
گوسوامی کے اس الزام پر کانگریس نے ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے، کانگریس کی جانب سے کہا گیا کہ ٹی وی پر جاری اس پروگرام میں سونیا گاندھی کی جائے پیدائش کے حوالے سے بھی غلط تبصرہ کیا گیا۔
پارٹی کے لیگل سیل کے سربراہ ویویک تنکھا کا کہنا ہے کہ ارنب نے اس ٹی وی پروگرام میں سونیا گاندھی کے لیے جس زبان کا استعمال کیا وہ شرمناک تھی اور اس کے لیے انہیں معاف نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ سونیا گاندھی ملک کی اہم سیاسی رہنما ہیں، وہ 5 بار لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئی ہیں اور اہم سیاسی جماعت کی صدر ہیں۔ گوسوامی نے ان کے خاتون ہونے کا بھی لحاظ نہیں کیا اور ان کے لیے گھٹیا زبان استعمال کی لہٰذا وہ سزا کے مستحق ہیں۔
ارنب گوسوامی پر حملہ؟
بعد ازاں مقامی میڈیا نے خبر نشر کی کہ ارنب گوسوامی پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے، مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ارنب اور ان کی اہلیہ پر 2 افراد نے حملہ کیا جنہیں بعد ازاں پولیس نے گرفتار کرلیا۔
As per a Republic TV, Arnab was attacked post 12 midnight.
The metadata of the video posted by Republic shows it was shot around 8.17 pm almost 4 hours before the attack.
Police should investigate & arrest this scoundrel for filing a false complaint.#DramaBandhKarArnab pic.twitter.com/gZLksWSJRB
— Rofl Republic (@i_theindian) April 23, 2020
مقامی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ پولیس کی حراست میں حملہ آوروں نے اعتراف کیا کہ ان کا تعلق کانگریس سے ہے۔
تاہم سوشل میڈیا پر لوگ اس بات کا یقین کرنے کو تیار نہیں اور ان کے مطابق یہ ایک طے شدہ ڈرامہ ہے۔
ٹویٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ ارنب کی سفید شرٹ پر ایک جھول نہیں، نہ انہیں کوئی زخم آیا، ان کے بال بھی بنے ہوئے ہیں، یوں لگتا ہے ارنب کو کسی نے چھوا بھی نہیں۔ حملہ آور کس قدر اچھے تھے۔
What kind of attack it was on #ArnabGoswami
Arnab shirt iron still intact
No wound at all
Even hairs are done well
Seems no one even touched arnab also
How good attackers were naa#DramaBandKarArnab #arrestarnabgoswami #ArnabGoswamiAttacked
— Angry young man (@khr6655) April 23, 2020
ایک اور صارف نے لکھا کہ ارنب کو بالی ووڈ کے شہر ممبئی میں رہتے ہوئے کسی اچھے اسکرپٹ رائٹر کو ہی ہائر کرلینا چاہیئے تھا۔
While he is in mumbai very much in the world of Bollywood he should have hired one professional script writer.😀
— Ishtiaq Khan (@ishtiaq787) April 23, 2020
#ArnabGoswami is a
TIME TRAVELLER,After being allegedly attacked in MIDNIGHT, he went back 5 hours in time to shoot the video about his attack at 20:17 hours.
Special powers..#DramaBandhKarArnab #ArrestAntiIndiaArnab pic.twitter.com/fTPh5Kg2cj
— Vinay Kumar Dokania🇮🇳 | विनय कुमार डोकानिया (@VinayDokania) April 23, 2020
Puchta hai Bharat ye jhooti natak kyu @republic
— Riju Khutia (@_kitretsu_) April 23, 2020
Me on fake channels😎#DramaBandhKarArnab #arrestarnabgoswami pic.twitter.com/DAEhFzO8zT
— Ritesh sharma (@RitesRanjn) April 23, 2020