جمعرات, نومبر 14, 2024
اشتہار

بھارت: متنازع اینکر ارنب گوسوامی کی گرفتاری کا مطالبہ

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی: بھارت میں چیخنے چلانے اور نفرت پھیلانے کے لیے متنازعہ ٹی وی اینکر ارنب گوسوامی اپنے ہی جال میں پھنس گئے، کانگریس پارٹی نے پارٹی صدر سونیا گاندھی کے خلاف غیر مہذب زبان استعمال کرنے اور نفرت پھیلانے کے الزام میں انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ارنب گوسوامی نے ری پبلک ٹی وی پر ایک لائیو شو میں سونیا گاندھی کے لیے غیر مہذب الفاظ استعمال کیا اور کہا کہ وہ پالگھر واقعہ کے بارے میں جان بوجھ کر خاموش ہیں۔

- Advertisement -

خیال رہے کہ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے قصبے پالگھر میں چند روز قبل مشتعل ہجوم نے 3 افراد کو ہلاک کردیا تھا جس میں سے 2 ہندو سادھو تھے۔

واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ افراد پر بچوں کو اغوا کرنے اور ان کے گردے نکال کر بیچنے کا الزام تھا۔

مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیش مکھ کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد 101 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس میں سے ایک بھی مسلمان نہیں۔

تاہم ارنب گوسوامی اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے پر تلے رہے اور کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی پر الزام لگایا کہ وہ اس واقعے پر جان بوجھ کر خاموش ہیں اور ہندوؤں کے قتل پر اندر ہی اندر خوش ہیں۔

گوسوامی کے اس الزام پر کانگریس نے ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے، کانگریس کی جانب سے کہا گیا کہ ٹی وی پر جاری اس پروگرام میں سونیا گاندھی کی جائے پیدائش کے حوالے سے بھی غلط تبصرہ کیا گیا۔

پارٹی کے لیگل سیل کے سربراہ ویویک تنکھا کا کہنا ہے کہ ارنب نے اس ٹی وی پروگرام میں سونیا گاندھی کے لیے جس زبان کا استعمال کیا وہ شرمناک تھی اور اس کے لیے انہیں معاف نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ سونیا گاندھی ملک کی اہم سیاسی رہنما ہیں، وہ 5 بار لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئی ہیں اور اہم سیاسی جماعت کی صدر ہیں۔ گوسوامی نے ان کے خاتون ہونے کا بھی لحاظ نہیں کیا اور ان کے لیے گھٹیا زبان استعمال کی لہٰذا وہ سزا کے مستحق ہیں۔

ارنب گوسوامی پر حملہ؟

بعد ازاں مقامی میڈیا نے خبر نشر کی کہ ارنب گوسوامی پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے، مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ارنب اور ان کی اہلیہ پر 2 افراد نے حملہ کیا جنہیں بعد ازاں پولیس نے گرفتار کرلیا۔

مقامی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ پولیس کی حراست میں حملہ آوروں نے اعتراف کیا کہ ان کا تعلق کانگریس سے ہے۔

تاہم سوشل میڈیا پر لوگ اس بات کا یقین کرنے کو تیار نہیں اور ان کے مطابق یہ ایک طے شدہ ڈرامہ ہے۔

ٹویٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ ارنب کی سفید شرٹ پر ایک جھول نہیں، نہ انہیں کوئی زخم آیا، ان کے بال بھی بنے ہوئے ہیں، یوں لگتا ہے ارنب کو کسی نے چھوا بھی نہیں۔ حملہ آور کس قدر اچھے تھے۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ارنب کو بالی ووڈ کے شہر ممبئی میں رہتے ہوئے کسی اچھے اسکرپٹ رائٹر کو ہی ہائر کرلینا چاہیئے تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں