پیر, جون 17, 2024
اشتہار

بھارت میں مساجد سے لاؤڈ اسپیکرز ہٹانے کی دھمکی کیخلاف مقدمہ درج

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت کی ریاست تلنگانہ میں مساجد سے لاؤڈ اسپیکرز ہٹانے کی دھمکی دینے والے کانگریس کے کارکن کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ملزم کی شناخت منوج یادو کے نام سے ہوئی جو شہر حیدر آباد کے علاقے یلاریڈی گوڈا میں موٹر سائیکل پر گھوم رہا تھا۔

منوج یادو نے منیر نامی شخص کو اپنے گھر کے سامنے سے گاڑی ہٹانے کو کہا۔ اس نے منیر کو بھارت راشٹرا سمیتی کا ایجنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تم نے اسی جماعت کو ووٹ دیا تھا۔

- Advertisement -

متعلقہ: بھارت میں مساجد کے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی لگانے کی درخواست مسترد

پولیس کے مطابق اس معاملے پر دونوں میں جھگڑا ہوا۔ اس دوران منوج یادو نے منیر کو دھمکی دی کہ میں علاقے کی تمام مساجد سے لاؤڈ اسپیکرز ہٹا دوں گا۔

ایف آئی آر کے مطابق منوج یادو نے منیر کو یہ بھی دھمکی دی اب کانگریس کی حکومت آنے والی ہے، 3 دسمبر کے بعد جو دل کیا وہ کروں گا۔

مادھورا نگر پولیس نے ملزم کے خلاف دفعہ 153A ،295A اور 506 کے تحت مقدمہ درج کیا اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ مذکورہ واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیلی اور مسلم کمیونٹی کے لوگ جمع ہوئے تاہم پولیس نے صورتحال قابو کی۔

چند روز قبل، بھارت میں مساجد میں اذان کیلیے استعمال ہونے والے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی عائد کرنے کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ سنایا تھا۔ بجرنگ دل کے لیڈر شکتی سنگھ زال نے گجرات ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں مساجد کے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی عائد کرنے کی استدعا کی گئی۔

درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے پانچ وقت دی جانے والی اذان کی وجہ سے صوتی آلودگی پھیلتی ہے لہٰذا اس پر پابندی لگائی جائے۔

دوران سماعت چیف جسٹس سنیتا اگروال اور جسٹس انیرودھ پی مائی نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ اگر یہ آپ کی استدعا ہے تو کیا آپ کو مندر میں آرتی کے دوران بجائی جانے والی گنٹی کی آواز باہر تک سنائی نہیں دیتی؟

عدالت نے لاؤڈ اسپیکرز پر اذان سے صوتی آلودگی کے پھیلاؤ کے عنصر کو خارج کیا اور کہا کہ یہ ایک سائنسی معاملہ ہے۔ عدالت نے شکتی سنگھ زال سے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر پر اذان سے پھیلنے والی صوتی آلودگی کے ثبوت پیش کریں۔

ججز نے کہا تھا کہ ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ لاؤڈ اسپیکر پر انسانی آواز کی وجہ سے کیسے صوتی آلودگی پھیل سکتی ہے؟ سالوں سے اذان دی جا رہی ہے اور یہ صرف 5 سے 10 منٹ کیلیے ہوتی ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کے مندروں میں گنٹی، ڈھول اور میوزک علیٰ الصبح 3 بجے شروع کر دیا جاتا ہے تو کیا اس سے کسی کو تکلیف نہیں ہوتی ہوگی؟ کیا آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آواز صرف مندر تک محدود رہتی ہے؟

بعدازاں، گجرات ہائی کورٹ نے درخواست مسترد کر دی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں