پیر, اکتوبر 21, 2024
اشتہار

 ہم منصور علی شاہ کے سوا کسی کو چیف جسٹس نہیں مانیں گے، حامد خان

اشتہار

حیرت انگیز

سینئر قانون دان حامد خان نے کہا ہے کہ 25 اکتوبر کے بعد جسٹس منصور علی شاہ کے علاوہ کوئی چیف جسٹس آف پاکستان نہیں ہوگا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اور سینئر قانون دان حامد خان ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم وکلا آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور اسے اضافی سمجھتے ہیں۔ اس ترمیم سے آئین کا حلیہ بگاڑ اور عدلیہ کو کمزور کیا گیا ہے۔

حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ 25 اکتوبر کے بعد جسٹس منصور علی شاہ کے علاوہ کوئی چیف جسٹس آف پاکستان نہیں ہوگا اور ہم موسٹ سینئر جج کےعلاوہ کسی اورجج کوچیف جسٹس نہیں مانیں گے۔ ہم اپنا لائحہ عمل تیار کریں گے اور 25 اکتوبر کے بعد عدلیہ اپنے تحفظ پر کام کرے گی۔

- Advertisement -

ان کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم، آئین کے بنیادی ڈھانچے کیخلاف، آزاد عدلیہ اور اختیارات کے برعکس ہے۔ اس کے پاس کرنے کا طریقہ بھی غیر آئینی تھا۔ وکلا آئین کے سپاہی ہوتے ہیں، ہم پر فرض ہے کہ آئین اور عدلیہ کا تحفظ کریں۔ آئین پر بدنما دھبہ لگایا گیا ہے، اس کے حملے کو روکیں گے۔

حامد خان نے کہا کہ ہم سب میں اتفاق ہے کہ ہم کسی صورت آئین اور عدلیہ پر حملہ برداشت نہیں کرینگے۔ عدلیہ کو تحفظ دینا ہمارا فرض ہے، ملک گیر وکلا تحریک چلائیں گے اور اس آئینی ترمیم اور 63 اے کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تمام بار کونسل کے سابق صدور، وکلا کی میٹنگ کال کریں گے اور مشاورت کے بعد تحریک چلانے کا لائحہ عمل دینگے۔ ایکشن کمیٹی بنائیں گے، جس میں سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور ضلع کورٹ بارز کے ممبر ہونگے۔

عابد زبیری اور شہباز کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ کل رات آئین اور آزاد عدلیہ کا قتل ہوتے دیکھا گیا۔ قوم ان کی شکلیں یاد رکھے جو آئین کے قاتل بنے، ہم اس آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔ اگلے چیف جسٹس صرف اور صرف جسٹس منصور علی شاہ ہوں گے۔

آئینی ترمیم صرف دو، چار عدالتی فیصلوں کی مار ہے، فواد چوہدری

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں