جمعرات, اکتوبر 17, 2024
اشتہار

آئینی ترمیم پر جے یوآئی ف کے مسودے کے اہم نکات سامنے آگئے

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام کے آئینی ترامیم کے مسودے کے اہم نکات سامنے آگئے، جس میں آئین میں 19 ترمیم کو منسوخ کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کی تقرری کی حد تک آئین میں 18 ویں ترمیم کو بحال کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے آئینی ترامیم کے مسودے کے اہم نکات اے آر وائی نیوز سامنے لے آیا۔

ذرائع کا کہنا ہے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے جےیوآئی کے مسودے کے تمام نکات سے اتفاق نہیں کیا، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے مشترکہ مسودہ تیار کیا جس پراتفاق رائے کی کوششیں جاری ہیں۔

- Advertisement -

جے یو آئی نے تجویز دی ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں آئینی بینچ بننے چاہیں اور سپریم کورٹ میں بننے والے آئینی بینچ میں چیف جسٹس سمیت پانچ سینئر ترین ججوں کوشامل کیا جائے۔

مسودے میں ہائیکورٹ کےآئینی بینچ میں چیف جسٹس سمیت تین سینئر ججوں کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ابتدائی مسودے میں آرٹیکل 175 میں ترمیم آرٹیکل175 (1) کے بعد درج ذیل پر وویژن کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی اور کہا گیا ہے کہ آئینی تنازعات یا تشریح کا فیصلہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کےذریعے ہی ہوگا۔

مسودے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 175 اے میں ترمیم اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں 19ویں ترمیم کو منسوخ کرنے کی بھی تجویز ہے۔

جے یو آئی کے ابتدائی ڈرافٹ میں کہنا ہے کہ ججز کی تقرری کی حد تک آئین میں 18 ویں ترمیم کو بحال کیا جائے جبکہ آرٹیکل 184 میں ترمیم آرٹیکل 184 (3) کے آخرمیں درج ذیل شق کے اضافے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کا کہنا ہے کہ آئینی تنازعات یاتشریح کا فیصلہ سپریم کورٹ آئینی بینچ کے ذریعے ہی ہوگا ، پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 185 ون میں شامل کیا جائے اور آئین کے آرٹیکل 186 (2) میں موجودہ ذیلی آرٹیکل کو ذیل میں تبدیل کرکے ترمیم کی جائے۔

تجویز میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا آئینی بنچ اس سوال پر غور کرے گا اور اپنی رائے صدر کو رپورٹ کرے گا، آئین کے آرٹیکل 192 4 میں ترمیم کے آخر میں درج ذیل شقوں کو شامل کیا جائے اور ہر ہائیکورٹ میں آئینی بینچ موجود ہو جسے آئینی بینچ کہا جائے گا۔

ابتدائی ڈرافٹ میں کہنا ہے کہ آئینی بینچ میں ہائیکورٹ چیف جسٹس اور 2 دیگر سینئر ترین جج شامل ہوں، آرٹیکل 203 سی ذیلی آرٹیکل (3) میں لفظ ‘ہائیکورٹ’ کے بعد اصطلاح یا وفاقی شرعی عدالت کا جج شامل کیا جائے۔

ڈرافٹ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 203ایف تھری شق (b) میں ترمیم کی تجویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 203ایف تھری شق بی میں لفظ دی بینچ کے بعد کا لفظ ‘بطور ایڈہاک ممبر’ کو خارج کیا جائے ، آئین کے آرٹیکل 203ڈی میں ترمیم، آرٹیکل 203 بی ڈی ٹو کو ختم کیا جائے اور آرٹیکل 203 ڈی ڈی ون میں لفظ کے بعد ‘حدود’ کا جملہ اور ‘قصاص اور دیت’ کا اضافہ کیا جائے۔

مسودے میں کہنا ہے کہ تعیناتی، دوبارہ تقرری، سروس میں توسیع اور سروسز چیف کی برطرفی مسلح افواج قوانین کے تحت ہوگی، ایک بار، دوسری بار تقرری یا سروس میں توسیع کے بعد تبدیلی نہیں ہو گی، تقرری یاسروس میں توسیع کا کوئی سوال ہو تو دونوں ایوانوں کی خصوصی کمیٹی میں رکھا جائے۔

جے یو آئی کا کہنا ہے کہ خصوصی کمیٹی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی، خصوصی کمیٹی میں دونوں ایوانوں سے برابر نمائندگی، ہر پارلیمانی جماعت کا رکن ہوگا پارلیمانی کمیٹی سروسزچیفس کی تعیناتی اور دوبارہ تقرری یا توسیع سے متعلق تجاویز صدر کو بھیجے گی اور پارلیمان کی خصوصی کمیٹی چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی ملکر بنائیں گے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں