اسلام آباد : وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں آئینی ترامیم پر اعتراض دور کرنے کی کوشش کی تاہم کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر رات گئے اہم بیٹھک ہوئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔
جس میں چھبیسویں آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان کے اعتراض دور کرنے کی کوشش کی گئی۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری ملاقات کے بعد مولانا کی رہائش گاہ سے واپس روانہ ہوگئے، بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ سے واپس جاتے ہوئے وکٹری کا نشان بنایا۔
مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کو 26 ویں آئینی ترمیم میں شامل 3 مجوزہ ترامیم پر اعتراض
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم پر مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔
یاد رہے جے یو آئی کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے 3 مجوزہ ترامیم پر اعتراض برقرار ہے، حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کیساتھ مشاورت جاری ہے، وہ راضی ہوگئے تو آج ہی سینیٹ میں ترامیم پیش کردی جائیں گی۔
جے یوآئی ذرائع نے بتایا تھا کہ مجوزہ ترمیم میں آرٹیکل آٹھ، آرٹیکل دو سو تینتالیس اور پینل پر اتفاق نہیں ہوسکا۔
گذشتہ روز ن لیگ اور پی پی آئینی عدالتوں کے قیام سے پیچھے ہٹ گئیں تھیں اور چھبیسیویں 26ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں آئینی عدالت ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومتی اتحادی جماعتیں اور جے یو آئی میں آئینی بینچ کی تشکیل پر اتفاق ہوگیا ہے، مولانا فضل الرحمان حتمی مسودہ پی ٹی آئی قیادت کیساتھ شیئر کریں گے۔
اس حوالے سے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا تھا کہ آئینی ترمیم پرحکومت اور جےیوآئی میں اتفاق ہوگیا ہے، صرف پھونک مارنی ہے۔
یاد رہے پی ٹی آئی وفد نے گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان سےان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی ، وفدمیں عمر ایوب، اسدقیصر، سلمان اکرم راجہ بیرسٹرگوہر،حامدخان اورصاحبزادہ حامد رضا وفدکا حصہ تھے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ابتدائی ڈرافٹ کو مسترد کردیاتھا۔ کچھ چیزیں اب بھی مشاورت کے قابل ہیں تاہم مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا،ترمیم متفقہ ہونی چاہیئے تمام جماعتوں کو آن بورڈ لیا جائے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا تھا کہ ایک طرف مذاکرات چل رہے ہیں دوسری طرف ارکان کو ہراساں کیا جارہا ہے ، جے یوآئی ف کے ایک رکن کو اغوا کیا گیا ہے، اگر آپ کا رویہ کا بدمعاشی کا ہوگا تو ایسے معاملات نہیں چلیں گے، صبح تک ان معاملات کو تبدیل ہونا چاہیئے۔