اتوار, اکتوبر 13, 2024
اشتہار

آئینی ترمیم پر حکومت، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) کا مسودہ سامنے آگیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے متعلق آئینی ترامیم سے متعلق حکومتی مسودے سمیت پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) کے نکات بالآخر سامنے آگئے۔

حکومت نے وفاقی آئینی عدالت بنانے کا فارمولا سیاسی جماعتوں کے ساتھ شیئر کر دیا۔ وفاقی آئینی عدالت کیسے تشکیل دی جائے گی، اس ضمن میں حکومت نے ڈھانچہ تیار کر لیا۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماری میمن نے اس پر تفصیلی گفتگو کی اور حکومت سمیت پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے مسودوں سے متعلق بھی آگاہ کیا۔

- Advertisement -

مجوزہ ترمیم کے حوالے سے حکومتی مسودے کے مطابق وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس سمیت 7 ارکان پر مشتمل ہو گی۔مجوزہ ترمیم میں کہا گیا کہ آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز رکن ہوں گے۔

مجوزہ ترمیم نے کہا کہ وزیرِ قانون، اٹارنی جنرل، پاکستان اور بار کونسل کا نمائندہ شامل ہو گا جبکہ دونوں ایوانوں سے حکومت اور اپوزیشن سے دو دو ارکان لئے جائیں گے۔

صوبائی عدالتیں چیف جسٹس، صوبائی وزیرِ قانون، بار کونسل کے نمائندے پر مشتمل ہو گی، جج کی اہلیت رکھنے والے کے لئے نام پر مشاورت کے بعد وزیرِ اعظم معاملہ صدر کو بھجوائیں گے۔

مجوزہ ترمیم میں کہا گیا کہ وفاقی آئینی عدالت کے باقی ممبران کا تقرر صدر چیف جسٹس کی مشاورت سے کریں گے، چیف جسٹس اور ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے وزیرِ اعظم کو دیے جائیں گے۔

 آئینی ترمیم

مجوزہ ترمیم کے مطابق جج کی عمر 40 سال، تین سالہ عدالت اور 10 سالہ وکالت کا تجربہ لازمی ہوگا، جج کی برطرفی کے لئے وفاقی آئینی کونسل قائم کی جائے گی، کسی بھی جج کی برطرفی کی حتمی منظوری صدرِ مملکت دیں گے۔

مجوزہ ترمیم کا کہنا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گا، چاروں صوبائی آئینی عدالتوں کے فیصلوں پر اپیل وفاقی عدالت میں ہوسکے گی۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر بھی 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہو گا، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر 3 سینئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمان

جمیعت علماء اسلام (ف) کا آئینی مسودہ

وفاقی آئینی عدالت کے قیام کیلئے جے یو آئی (ف) نے 24 ترامیم تجویز کی ہیں، جس کے تحت آرٹیکل 175اے میں ترمیم، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں آئینی بینچ تشکیل دینے، سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت 5 سینئر ججز پر مشتمل بینچ اور ہائیکورٹس میں چیف جسٹس سمیت 3 سینئر ججز پر مشتمل آئینی بینچ کی تجویز دی۔

جے یو آئی (ف) نے 175 اے میں ترمیم، 19ویں ترمیم کا خاتمہ، 18ویں ترمیم کی مکمل بحالی، آرٹیکل 38، 203 اور 243 میں ترمیم کی تجویز دی ہے۔

مسودہ میں کہا گیا ہے کہ آئینی بینچ کو آئینی تنازعات یا تشریح کا اختیار ہوگا، صوبائی آئینی بینچ کے فیصلوں کے خلاف اپیل سپریم کورٹ آئینی بینچ میں ہوگی، صدر کی جانب سے بھیجے گئے سوال کی سماعت آئینی بینچ میں ہوگی۔

جے یو آئی (ف) نے مجوزہ مسودہ میں تجویز دی ہے کہ سرکاری و نجی سطح پر یکم جنوری 2028سے سود کا مکمل خاتمہ کیا جائے جبکہ ملک میں اسلامی مانیٹری سسٹم متعارف کروایا جائے۔

 بلاول بھٹو زرداری

پیپلز پارٹی کا آئینی مسودہ

پیپلز پارٹی نے آرٹیکل 184 ختم کرنے کی تجویز دی کہ اس میں ترمیم سے چیف جسٹس کا ازخود نوٹس لینے کا اختیار ختم ہوجائے گا اور ازخود نوٹس لینے کا اختیار پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے پاس ہی رہے گا۔

پیپلز پارٹی کے آئینی مسودے میں آرٹیکل 175اے میں ایک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز دی گئی ہے جو 5 ججز پر مشتمل ہوگی، جبکہ چیف جسٹس آئینی عدالت اس کی سربراہی کریں گے۔

پی پی مسودے کے مطابق ہر صوبے سے باری کی بنیاد پر آئینی عدالت کے چیف مقرر ہوں گے، جبکہ چیف جسٹس کی اپنی مدت 3سال ہوگی جو روٹیشن پالیسی کی بنیاد پر ہوگی۔

اس کے علاوہ وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ حتمی ہوگا اور کسی بھی فورم پر اپیل نہیں کی جاسکے گی۔ چار صوبائی آئینی عدالتوں کے قیام کی تجویز بھی دی گئی ہے جس کے سربراہ چیف جسٹس صوبائی آئینی عدالت ہوں گے اور باقی ججز کا تعین حکومت قانون کے مطابق کرے گی۔

صوبائی آئینی عدالت کا فیصلہ وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج ہوسکے گا، پیپلز پارٹی کے مسودے میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس ججز کی تقرری کیلیے آئینی کمیشن آف پاکستان کے قیام کی تجویز بھی شامل ہے۔

آئینی کمیشن میں آئینی عدالت کے چیف جسٹس 2 سینئر ججز، اٹارنی جنرل آف پاکستان، وفاقی وزیر قانون ، پاکستان بار کونسل کا نمائندہ اور قومی اسمبلی کے ارکان شامل ہوں گے۔ قومی اسمبلی کے دو ارکان میں سے ایک حکومت کا اور دوسرا اپوزیشن کا ہوگا، جن کی نامزدگی اسپیکر قومی اسمبلی کریں گے اور اسی طرح سینیٹ سے ایک رکن حکومت اور ایک اپوزیشن کا ہوگا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں