پیر, اکتوبر 21, 2024
اشتہار

آئینی ترمیم کا عمل جمہوریت دفن کرنے کی کوشش ہے، عمر ایوب

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ یہ آئینی ترمیم زبردستی لائی جارہی ہے جو جمہوریت دفن کرنے کی کوشش ہے۔

یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، 26ویں آئینی ترمیم کے عمل پر شدید تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ آئینی ترمیم وفاق کو کمزور کرنے کی علامت ہوگی، یہ آئینی ترمیم پاکستانی عوام کی ترجمانی نہیں کرتی۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے بحیثیت اپوزیشن ممبر جو مثبت کردار کیا اس کو سراہتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ کہا ہم نے اپنے ایم این ایز کو ہدایت دی ہے کہ اس عمل کا حصہ نہیں بننا۔

- Advertisement -

اپوزیشن لیڈر نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کا یہ عمل آزاد عدلیہ کا گلہ گھوٹنے کا عمل ہے جو اختتام پذیر ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے بالکل ٹھیک کہا کہ یہ کالا تھیلہ تھا یا کالا سانپ تھا، ترمیم منظور کرنے کی اتنی جلدی کس بات کی ہے کیا ملک جام ہوجانا تھا؟ تیز گام لگائی ہوئی ہے، آج 21اکتوبر ہوگئی یہ اجلاس 22کو یا 31تاریخ کو کیوں نہیں ہوسکتا تھا۔

عمر ایوب نے متنبہ کیا کہ ایم این ایز نے پارلیمانی پارٹی ڈائریکشن کی خلاف ورزی کی تو قانونی کارروائی کی جائے گی ،پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبلیو ایم اس کا حصہ نہیں بنے گی۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارا اسپیکر سے مطالبہ ہے کہ ہمارے لوگ آج جو نمودار ہو رہے ہیں ان کو اس عمل کا حصہ نہ بنایا جائے، ہمارےارکان کو ان کی نشستوں پر واپس بھیجا جائے۔

عمرایوب نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم کا حصہ نہ بن کر ہم تاریخ میں سرخرو ہونگے، ناپاک عزائم کیلئے آئینی ترمیم کو جنم دینے والوں کو تاریخ اچھے الفاظ میں یاد نہیں کریگی۔

قبل ازیں سینیٹ میں چھبیسویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری لی گئی۔ حکومت نے دو تہائی اکثریت سے چھبیسویں آئینی ترمیم منظورکرالی۔ پہلی شق میں چار ووٹ مخالفت میں آئے۔

بقیہ تمام شقیں65 ووٹوں کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کی گئیں، آئینی ترمیم منظوری کے وقت ایوان میں ن لیگ پی پی،جے یو آئی اور اے این پی کے ارکان موجود رہے۔

بی این پی کے دو سینیٹرز بھی اجلاس میں آئے۔ بیرسٹرعلی ظفر ،عون عباس، حامد خان اور راجہ ناصر عباس نے بل کی مخالفت کی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں