جمعرات, ستمبر 19, 2024
اشتہار

آئینی ترامیم سے سپریم کورٹ کی حیثیت کیا رہ جائے گی؟ عابد زبیری کے ہوشربا انکشافات

اشتہار

حیرت انگیز

مجوزہ آئینی ترامیم کی منظوری کیلئے حکومت کی کوششیں تاحال جاری ہیں تاہم ابھی تک اسے خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی، ساتھ ہی وکلاء برادری کی جانب سے بھی ان ترامیم کی شدید مخالفت کی جارہی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ممتاز قانون دان عابد زبیری اور پی ٹی آئی رہنما سینیٹر ہمایوں مہمند نے آئینی ترامیم سے متعلق اہم حقائق سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ آئینی ترامیم کا مسودہ آج صبح ہی ہمیں ملا ہے اس مسودے میں ایسی خطرناک ترامیم ہیں جسے پڑھ کر آپ بھی ڈر جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان ترامیم کے بعد سپریم کورٹ کی چیف جسٹس کی کوئی پاور نہیں رہے گی۔

- Advertisement -

عابد زبیری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کی پاور لے کر ایک وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جس میں ججوں کی تعیناتی صدر وزیر اعظم اور پارلیمنٹ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ نئی ترامیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے جج کی عمر 68 سال ہوگی، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی مدت 3 سال ہوگی اور اگر وہ اس مدت سے پہلے 65 سال کا ہوجائے تو چیف کے عہدے پر نہیں رہے گا۔

عابد زبیری نے انکشاف کیا کہ آئین کے آرٹیکل 190 کے مطابق سپریم کورٹ کے جو احکامات ہیں سب اس کو ماننے کے پابند ہوں گے، انہوں نے وہاں سے سپریم کورٹ کا لفظ ہی نکال دیا ہے اور اس کی جگہ وفاقی آئینی عدالت لکھ دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی یہ حیثیت کردی گئی ہے۔

ان ترامیم کے بعد سپریم کورٹ کی حیثیت ایک سول کورٹ جیسی رہ جائے گی، جس کے چیف کی حیثیت بھی سول کورٹ کے جج جتنی ہوگی۔ وفاقی آئینی عدالت کی موجودگی میں سپریم کورٹ میں صرف چھوٹے موٹے دیوانی فوجداری جیسے مقدمات نمٹائے جائیں گے۔

اس کے علاوہ ہائی کورٹس کے پاور اور اختیارات کو بھی ختم کردیا گیا ہے، ترمیمی مسودے کے مطابق ہائی کورٹس نیشنل سیکیورٹی کے مسائل بھی نہیں حل کرسکے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں